طاہر داوڑ کا قتل: ’افغان حکومت کا رویہ سوالات کو جنم دیتا ہے‘


راولپنڈی: پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایس پی طاہر کا افغانستان میں وحشیانہ قتل افسوسناک ہے۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک دلیر افسر کھو دیا ہے، طاہر کا اغوا اور افغانستان میں ان کا قتل بہت سے سوالات کو جنم دے رہا ہے۔

Brutal murder of SP Tahir in Afg is highly condemnable. We have lost a brave police officer. His abduction, move to Afg, murder and follow up behaviour of Afg authorities raise questions which indicate involvement or resources more than a terrorist organisation in Afg. (1of2).

— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) November 15, 2018

آئی ایس پی آر کے مطابق ہمارے ادارے سارے معاملے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم اس دوران افغان سیکیورٹی فورسز پاک افغان بارڈر پر باڑ لگانے میں تعاون کریں کیونکہ باڑ مکمل ہونے سے افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف استعمال ہونے سے روکا جا سکے گا۔

While investigations by Pakistani authorities are in process, we reiterate that Afgan security forces to cooperate in border fencing and bilateral border security coordination to deny use of Afghan territory against Pakistan. (2of2).

— Maj Gen Asif Ghafoor (@OfficialDGISPR) November 15, 2018

واضح رہے دو روز قبل سوشل میڈیا پر پشاور سے تعلق رکھنے والے لاپتا ایس پی طاہر خان داوڑ کی قتل کی خبر اور تصاویر سامنے آئیں تھیں تاہم حکومت کی جانب سے اس کی تصدیق یا تردید نہیں کی گئی تھی۔

سوشل میڈیا پر پورے دعویٰ کے ساتھ کہا جارہا تھا کہ کئی روز قبل دارا لحکومت اسلام آباد سے لاپتا ہونے والے ایس پی طاہر داوڑ کو افغانستان میں قتل کردیا گیا ہے۔

اسی حوالے سے پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کی جانب سے ایک ٹویٹ میں کہا گیا تھا کہ ایس پی طاہر داوڑ کو افغانستان میں قتل کردیا گیا ہے جبکہ عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما افراسیاب خٹک نے بھی اپنے ایک ٹویٹ پیغام میں کہا تھا کہ طاہر داوڑ جیسے افراد اپنے آپ کو قربان کردیتے ہیں۔

اہر داوڑ کی گمشدگی کا واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا تھا۔ پولیس افسر اپنی چھٹیاں گزارنے اسلام آباد آئے ہوئے تھے۔ 26 اکتوبر کی شام جب وہ واک پر نکلے تو پھر واپس نہ آئے۔

اہل خانہ کی جانب سے بار بار رابطہ کیا گیا لیکن ان کا فون مسلسل بند ملتا رہا جبکہ طاہر داوڑ کی فون کی آخری لوکیشن سیکٹر ایف 10 اسلام آباد بتائی جاتی ہے۔

واقعہ کے بارے میں فوری طور پر خیبرپختونخوا پولیس کو بتایا گیا تھا جس کے بعد پولیس کی جانب سے شمالی وزیرستان اور اس کے اطراف میں طاہر داوڑ کی تلاش میں آپریشن کیا گیا جبکہ شمالی وزیرستان کے جرگہ عمائدین نے اس حوالے سے کے پی کے انسپکٹر جنرل پولیس سے ملاقات کی اور معاملے کے بارے میں گفتگو کی گئی۔

آئی جی پی کی جانب سے طاہر داوڑ کے چھوٹے بھائی کو اس بات کی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ گمشدہ پولیس افسر کی تلاش کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی۔


متعلقہ خبریں