جسٹس اطہر من اللہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس مقرر

ملک میں آئین کی پامالی ہوئی مگر کسی کا احتساب نہیں ہوا، جسٹس اطہر من اللہ

اسلام آباد: جسٹس اطہر من اللہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس تعینات کردیا گیا۔

صدر مملکت عارف علوی نے جسٹس اطہر من اللہ کے تقرری کی منظوری دی جس کے بعد اس کا باقاعدی  اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے یکم نومبر کو سینئر ترین جج جسٹس اطہر من اللہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بنانے کی سفارش کی تھی۔

چیف جسٹس انور خان کاسی کی 27 نومبر کو ریٹائرمنٹ پر جسٹس اطہر من اللہ عہدہ سنبھالیں گے۔

جسٹس اطہر من اللہ کے عہدہ سنبھالنے پر ہائی کورٹ میں ججز کی تین اسامیاں خالی ہو جائیں گی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی کل سات اسامیاں ہیں۔

ذرائع کے مطابق  نئے چیف جسٹس کی تعیناتی کے بعد تینوں آسامیوں پر جلد نئے ججز تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔ اس سے قبل عدالت میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی معزولی سے دو نشستیں خالی ہوئی تھیں۔

واضح رہے جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو عدلیہ اور قومی سلامتی کے اداروں کے خلاف تقریر کرنے پرعہدے سے برطرف کیا گیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس انور قاصی رواں ماہ عہدے سے سبوق دوش ہو رہے ہیں۔

پاکستان کے قانون اور آئین کے تحت جوڈیشنل کمیشن کی نامزدگی پر ججز کو سپریم کورٹ میں تعینات کیا جاتا ہے جبکہ ان کی نامزدگی پر ہی سپریم کورٹ میں ججز کی ترقیاں ہوتی ہیں۔ جوڈیشنل کمیشن چیف جسٹس اور سپریم کورٹ کے چار سینئر ترین ججز پر مشتمل ہوتی ہے۔ ان کے علاوہ اس میں ایک سابق چیف جسٹس، اٹارنی جنرل پاکستان، وفاقی وزیر قانون اور ایک سپریم کورٹ کے سینئرجج بھی موجود ہوتے ہیں۔

جوڈیشل کمیشن کی سفارشات منظوری کے لیے پارلیمانی کمیٹی کو ارسال کی جاتی ہیں جو 14 دن میں نامزدگی کو منظور کرتی ہے۔ اس کے بعد نامزد جج کا نام وزیراعظم کو بھیجا جاتا ہے جو اسے حتمی منظوری کے لیے صدر کو ارسال کرتے ہیں۔


متعلقہ خبریں