العزیزیہ ریفرنس، نواز شریف نے مزید 30 سوالات کے جواب جمع کرا دیئے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں مزید 30 سوالات کے جوابات احتساب عدالت  میں جمع کرا دیئے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف احتساب عدالت میں العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس کی سماعت جاری ہے۔ نواز شریف نے احتساب عدالت پہنچ کر پوچھے گئے سوالات میں سے مزید 30 کے جوابات عدالت میں جمع کرا دیئے ہیں۔

نواز شریف کی جانب سے عدالت کو 342 کے بیان میں جمع کرائے گئے جوابات کی تعداد 120 ہو گئی ہے جب کہ مزید 31 سوالات کے جوابات ابھی باقی ہیں۔ احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف سے کُل 151 سوالات کے جواب مانگے گئے ہیں۔

گزشتہ روز نواز شریف نے احتساب عدالت میں 45 سوالات کے جواب جمع کرائے تھے۔ سابق وزیر اعظم کا بیان 342 کے تحت ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے مؤقف اختیار کیا کہ قطری شہزادے حمد بن جاسم نے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کو سوالنامہ فراہم کرنے کا کہا تھا اور یہ ایک معقول درخواست تھی تاہم جے آئی ٹی نے غیر ضروری طور پر بیان ریکارڈ کرنے کے لیے سخت شرائط رکھیں۔

انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی کے طریقہ کار سے لگا کہ وہ قطری شہزادے کا بیان ریکارڈ کرنا ہی نہیں چاہتے جب کہ قطری شہزادے کے خطوط سے کہیں نہیں لگتا کے وہ جے آئی ٹی سے تعاون کے لیے تیار نہیں تھے انہوں نے جے آئی ٹی کو لکھے خطوط میں سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے دونوں خطوط کی تصدیق کی تھی اور دوحہ آکر خطوظ کی تصدیق کرنے کا بھی کہا تھا۔

سابق وزیر اعظم نے مؤقف اختیار کیا کہ قطری شہزادے کے خطوط کو میں نے کبھی بھی کسی فورم پر اپنے دفاع کے لیے پیش نہیں کیا اور نہ ہی کبھی قطری خطوط پر انحصار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں العزیزیہ کی فروخت یا اس سے متعلق کسی ٹرانزیکشن کا کبھی حصہ نہیں رہا ہوں جب کہ حسین نواز نے 60 لاکھ ڈالر میں العزیزیہ کے قیام کا بیان میری موجودگی میں نہیں دیا اور یہ بیان قابل قبول شہادت بھی نہیں ہے۔

نواز شریف نے عدالت کو بتایا کہ العزیزیہ میرے والد نے قائم کی تھی حسین نواز نے نہیں تاہم کاروبار حسین نواز چلاتے تھے۔

احتساب عدالت کی جانب سے فلیگ شپ ریفرنس میں 18 اور العزیزیہ میں 22 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے ہیں جب کہ احتساب عدالت نے ریفرنس کی مدت میں ایک بار پھر توسیع کے لے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا عندیہ بھی دیا تھا۔

احتساب عدالت میں ریکارڈ کرائے گئے اپنے بیان میں نوازشریف نے کہا کہ میری جلاوطنی کے دنوں میں نیب نے غیر قانونی طریقے سے ہماری خاندانی رہائش گاہ کو تحویل میں لے لیا اور صبیحہ عباس اور شہباز شریف کے نام جائیداد کے کاغذات بھی قبضے میں لیے تھے۔

نواز شریف کی عدالت آمد کے موقع پر ہاتھ ملانے والوں کو لیگی رہنما طارق فضل چوہدری لائن میں کھڑے رہنے کی تلقین کرتے رہے جب کہ پولیس کی جانب سے لوگوں کو لائن میں کھڑے رہنے کی ہدایت کی گئی تھی۔

گزشتہ روز نواز شریف کی آمد کے موقع پر دھکم پیل سے سابق وفاقی وزیر صدیق الفاروق گر گئے تھے جس پر نواز شریف نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔


متعلقہ خبریں