نیب قوانین میں ترامیم نہ کرنا ن لیگ کی ناکامی تھی، محمد زبیر



پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ  ہمارا شروع دن سے یہ اصولی موقف ہے کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن  سے ہی ہونا چاہیے، اگرحکومت نے  شہباز شریف کو چیئرمین نا بنایا  تو حکومت کے لئے  دوسری کمیٹیاں بنانا مشکل ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت ہمیشہ پچھلے دس سال کے احوال ہی بتاتی ہے مگر آمر مشرف کی حکومت کے بارے میں کبھی کوئی بات نہیں کرتی مشکل سے جمہوریت واپس آئی ہے جس قسم کی سیاست ہم کرتے رہے ہیں وہ اچھی نہیں۔

محمد زبیر نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت چیئرمین پبلک اکاونٹس سے متعلق اپنا موقف واضح کرے، ان کا اصولی مقصد صرف یہ ہے کہ شہباز شریف کو چیئرمین نہیں بنانا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی تب سے یہ راگ الاپ رہی تھی جب شہباز شریف گرفتار بھی نہیں ہوئے تھے، سپریم کورٹ سمیت پورے پاکستان میں ایک موقف ہے کہ نیب جب سے وجود میں آیا ہے کوئی بھی اس سے مطمئن نہیں،مسلم لیگ ن کی یہ ناکامی ہے کہ وہ نیب قوانین میں ترمیم نہیں کر سکی۔

سینئر صحافی ایاز میر نے کہا کہ وزیر اعظم سے ملاقات کے دوران انہوں نے بتایا ہے کہ وہ 100 روزہ کارکردگی قوم  کے سامنے لائیں گے، وزیراعظم نے کہا نیب ہمارے کنٹرول میں نہیں، تمام  کیسز نیب  خود دیکھ رہی،

ایاز میر نے کہا کہ وزیر اعظم نے نیب کی کارکردگی سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب نے کم وقت میں زیادہ کیسز کھول دیے ہیں جس سے اس کی کارکردی متاثر ہوئی ہے۔

عمران خان سے ہونے والی ملاقات کا احوال بتاتے ہوئے سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اپوزیشن لیڈرشہباز شریف کو چیرمین پبلک اکاونٹس کمیٹی بنا کر ہم دنیا کے سامنے مذاق نہیں بن سکتے، وہ نیب کے کیسز بھگت رہے ہیں۔

’عمران خان نے کہا کہ نپولین اور ہٹلر نے یوٹرن نہیں لیا تو مار کھا گئے، لیڈرز کو قومی مفاد کے لئے یو ٹرن لینا پڑتا ہے۔‘

ایاز میر نے بتایا کہ وزیر اعظم عمران خان کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے، وہ کھل کر بات کرتے ہیں اور انہیں تمام حالات کا ادراک ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک سال دے دیں، وہ ملک سے غربت ختم کر دیں گے، بدقسمتی سے قرضے لیے گئے مگر ملک پر نہ لگائے گئے، چائنہ نے اپنی تاریخ میں اتنا بڑا پیکج کسی ملک کو نہیں دیا جو پاکستان کو دیا ہے۔

سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ  پچھلے دس سالوں میں پاکستان میں صرف چند خاندان امیر ہوئے ہیں اور عوام غریب ہوئی ہے، چیئرمین سینٹ اور وفاقی وزیر اطلاعات کے مابین تنازع سے متعلق سوال پر سینیٹر فیصل جاوید کا کہنا تھا کہ کابینہ کے اجلاس میں وزرا کی تضحیک کے حوالے سے بات کی گئی ہے تاہم وہ اجلاس میں موجود نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ سینٹ میں اپوزیشن ہمیشہ غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کرتی ہے چیرمین سینٹ کا یہ الفاظ صرف حذف کر دینا کافی نہیں، سینیٹ نے گوادر میں کانفرنس کروائی جو قابل تحسین ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی  نے کہا ہے کہ سینیٹ کے اجلاس میں حکومت کا یہ کام ہوتا ہے کہ وہ ماحول کو ٹھنڈا رکھیں، اپوزیشن کا کام ہوتا ہے کہ وہ سخت باتیں کرے پر اس بار تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے کہ حکومت جارحانہ رویہ رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ حکومت  کی ٹیم میں چور، قاتل، قرضہ معاف کرنے والے بیٹھے ہیں، کمال ہے کہ انہیں چور ڈاکو صرف اپوزیشن والے نظر آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی والے دودھ  کے دھلے نہیں اگر صحیح معنوں میں احتساب شروع ہوا تو سب سے زہادہ لوگ پی ٹی آئی کے ہی پکڑے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں