کراچی: قائد آباد دھماکے کا مقدمہ درج

کراچی: قائد آباد دھماکے کا مقدمہ درج | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


کراچی: قائد آباد میں ہونے والے دھماکے کا مقدمہ  سی ٹی ڈی میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کرلیا گیا ہے۔

سرکار کی مدعیت میں ایف ائی آر نمبر 147/18  کے تحت درج مقدمے میں دفعہ سیون اے ٹی اے کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

گزشتہ شب ہونے والے دھماکے سے دو افراد جاں بحق اور 9 زخمی ہوگئے تھے جب کہ ایک اسپتال اور ایک عمارت کو نقصان پہنچا تھا۔ دھماکے سے قریب کی عمارتوں اور اسپتال کے اندر اور باہر کے تمام شیشے ٹوٹ گئے۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق دھماکہ خیز مواد میں موجود کیلوں اور نٹ بولڈ کی وجہ سے نقصانات ہوئے اور سڑک پر لگے 20 ٹھیلے اور پتھاروں جب کہ بس اسٹاپ اور مارکیٹ میں موجود افراد  بھی متاثر ہوئے۔

ذرائع بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کے ذریعے کیا گیا، پہلے بم کا وزن آدھا کلو تھا، دوسرے بم کا وزن دو سے سوا دو کلوتھا۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ دھماکہ کرنے والا اسی مقام کے قریب موجود تھا اور دوسرے بم کی رینج سے دور ہوگیا ، جس کی وجہ سے وہ پھٹ نہ سکا۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ نے”واٹرشاٹ” کے ذریعے دوسرے بم  کو الگ کیا، واٹر شاٹ  کے اثر سے دوسرے بم کا ریموٹ اس سے الگ ہوگیا اور ریموٹ سیل بھی زمین پر گرگئے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں نے پہلا دھماکہ کم شدت کا کیا اور لوگوں کے جمع ہونے پر دوسرا دھماکہ ہونا تھا جس سے بہت زیادہ نقصان ہوتا تاہم خوش قسمتی سے دوسرا بم بروقت نہ پھٹ سکا اور پولیس نے بم کو ناکارہ بنا دیا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ قائد آباد دھماکے کی مکمل تفتیشی و تحقیقاتی رپورٹ آنے تک حتمی طور پر کچھ بھی کہنا نا ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بات جناح اسپتال کراچی میں زخمیوں کی عیادت کے موقع پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہی۔ انہوں نے ڈاکٹروں کو ہدایت کی کہ زخمیوں کے علاج معالجے میں کوئی کسر نہ چھوڑی نہ جائے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ دھماکے کی جگہ سے برآمد ہونے والی دوسری ڈیوائس بروقت ناکارہ بنائی گئی۔

سید مراد علی شاہ نے بم دھماکے میں جاں بحق افراد کی ارواح کے درجات کی بلندی کی دعا کی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لیے بھی دعا کی۔

انہوں نے کہا کہ مجرمان کو ہر قیمت پر قانون کے کٹہرے میں لائیں گے اور کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔


متعلقہ خبریں