انسداد منی لانڈرنگ کے لیے قوانین مزید سخت کرنے کا فیصلہ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے منی لانڈرنگ روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کے تحت اینٹی کرپشن قوانین میں ترامیم کا فیصلہ کیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے اس ضمن میں فیصلہ کیا ہے کہ کسٹم حکام کو جدید آلات اور سہولیات فراہم کی جائیں گی، حکومت ایئرپورٹس اور بندر گاہوں پر سونگھنے والے کتے (سنفر ڈاگز) بھی دے گی۔

سنفر ڈاگز میں کرنسی سونگھنے کی صلاحیت موجود ہوگی۔

ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تعلیم و علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے والوں پر بھی کڑی نگاہ رکھی جائے گی۔

وفاقی حکومت نے اینٹی کرپشن قوانین میں جن ترامیم کا فیصلہ کیا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہو گا کہ فیملی کے ایک سے زیادہ شخص کو رقوم لے جانے کی اجازت نہیں ہوگی۔

منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے اٹھایا گیا۔ اسٹیٹ بینک کی جانب سے ایف آئی اے کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

مشکوک ترسیلات کی رپورٹ پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سندھ کے حکم پر انکوائری ہوئی اور مارچ 2015 میں چار بینک اکاؤنٹس مشکوک ترسیلات میں ملوث پائے گئے۔

ایف آئی اے حکام کے دعوے کے مطابق تمام بینک اکاؤنٹس اومنی گروپ کے پائے گئے۔ انکوائری میں مقدمہ درج کرنے کی سفارش کی گئی مگر مبینہ طور پر دباؤ کے باعث اس وقت کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا بلکہ انکوائری بھی روک دی گئی۔

دسمبر 2017 میں ایک بار پھر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔ اس رپورٹ میں مشکوک ترسیلات جن اکاؤنٹس سے ہوئی ان کی تعداد 29 ہو چکی تھی جس میں سے سمٹ بینک کے 16، سندھ بینک کے آٹھ اور یو بی ایل کے پانچ اکاؤنٹس شامل تھے۔

ان 29 اکاؤنٹس میں 2015 میں بھیجی گئی ایس ٹی آرز والے چار اکاؤنٹس بھی شامل تھے۔ 21 جنوری 2018 کو ایک مرتبہ پھر انکوائری کا آغاز کیا گیا۔


متعلقہ خبریں