سپريم کورٹ کا کراچی سرکلر ريلوے فوری بحال کرنے حکم

ریلوے کا بزرک شہریوں کے لئے مفت سفر کی سہلت دینے کا اعلان


کراچی: سپريم کورٹ نے کراچی سرکلر ريلوے فوری بحال کرنے اور کراچی بھر ميں ريلوے کی زمينوں کو واگزار کرانے کا حکم جاری کر دیا۔

اس ضمن میں سپریم کورٹ نے کراچی کے تمام اضلاع میں ڈپٹی کمشنرز کو ريلوے لائن کليئر کرانے کی ہدايت جاری کر دی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق آج کراچی رجسٹری ميں جسٹس گلزار احمد کی سربراہی ميں اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں ڈی ایس ریلوے نے بتایا کہ کراچی کے بيشترعلاقوں ميں ريلوے کی زمينوں پر نا جائز قبضہ ہے۔

سپریم کورٹ نے ریلوے اراضی کے ارد گرد تجاوزات کے خلاف آپریشن کا حکم جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ شارع فيصل اورراشد منہاس روڈ پرہر طرح کی تجاوزات ختم کريں۔

سپریم کورٹ نے کراچی میں سیاحتی مقاصد کے لئے صدر سے اولڈ سٹی ایریا تک ٹرام چلانے کا بھی حکم جاری کرتے ہوئے ڈی ایس ریلوے کو کے ايم سی اور ضلعی انتظاميہ کی مدد سے بوگياں تيار کرنے کی بھی ہدايت جاری کیں۔ حکم میں کہا گیا ہے کہ مقامی انتظاميہ ريلوے کی مدد سے روٹ کا تعين کرے۔

 سرکلر ریلوے۔۔۔ کراچی کے شہریوں کے لیے بس ایک خواب؟

یاد رہے کہ کراچی سرکلر ریلوے کی ابتداء 1962 میں اس وقت ہوئی جب پاکستان ریلوے نے سٹی اسٹیشن سے ڈرگ روڈ اسٹیشن تک میٹروٹرین کی کامیاب تجرباتی سروس شروع کی، 1969 میں منصوبے کو وسعت دیتے ہوئے شہر کے اطراف 140 کلو میٹر کا ٹریک بچھا کر 23 نئے اسٹیشن بنائے گئے۔

سن 1970 تک مجموعی طور پریومیہ 140 ٹرینیں لاکھوں شہریوں کو مرکز شہر تک لاتی اور لے جاتی تھیں، 90  کی دہائی میں کراچی سرکلر ریلوے کی آمدنی میں واضح کمی آنا شروع ہوئی اور یوں 1994 تک کراچی سرکلر ریلوے بدترین مالی بحران کا شکار ہوکر ٹرینیں بند کرنے پر مجبور ہو گئی، 1999 میں کراچی سرکلر ریلوے کو مکمل طور پر بند کرکے شہریوں کو نجی ٹرانسپورٹرز کے رحم و کرم کر چھوڑ دیا گیا۔

سن 2012 میں جاپان کی ڈونر ایجنسی ’جائیکا‘ نے 260 ارب روپے کی لاگت سے سرکلر ریلوے کی بحالی کا منصوبہ شروع کرنے کی پیشکش کی۔

منصوبے کے پہلے مرحلے میں حکومت سندھ کو سرکلر ریلوے کے لئے مختص 360 ایکڑ زمین پر بنے سات ہزار سے زائد غیر قانونی تعمیرات کو مسمار کرنا تھا لیکن یہاں بھی سیاسی مصالحت آڑے آئی اور دو سال تک انتظار کرنے کے بعد جائیکا نے اپنی پیشکش واپس لے لی۔

وفاقی حکومت کی جانب سے سرکلر ریلوے کی بحالی کو سی پیک منصوبہ کا حصہ تو بنایا جاچکا ہے لیکن تاحال منصوبہ کاغذات تک ہی محدود ہے اور کراچی کے شہری با عزت سفر کے لئے ترس رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں