خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد نے دیا، سی آئی اے

جمال خاشقجی قتل کیس: عدالت نے آٹھ ملزمان کو سزا سنادی

فوٹو: فائل


صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے انکشاف کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا اور قتل سے قبل امریکا میں سفیر تعینات خالد بن سلمان نے مقتول صحافی کو فون کرکے سعودی سفارت خانے جانے پر آمادہ کیا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق شہزادہ خالد بن سلمان نے ولی عہد محمد بن سلمان کے کہنے پر جمال خاشقجی کو فون کیا تھا تاہم یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ خالد بن سلمان جمال خاشقجی کے قتل کے منصوبے سے واقف تھے یا نہیں۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ سعودی ایجنٹس کی 15 رکنی ٹیم حکومتی طیارے میں ترکی کے دارالحکومت استنبول پہنچی اور سعودی سفارت خانے میں جا کر انہوں نے جمال خاشقجی کا اس وقت قتل کیا جب وہ سفارت خانے میں اپنے کچھ ضروری دستاویزات لینے آئے تھے۔

رپورٹ کے مطابق سی آئی اے کی تحقیق میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ امریکہ میں تعینات سعودی سفیر شہزادہ  خالد بن سلمان جو کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے بھائی ہیں، کا جمال خاشقجی سے ٹیلی فونک رابطہ ہوا تھا اور انہوں نے جمال خاشقجی کو اس بات کا یقین دلایا تھا کہ وہ  سعودی سفارت خانے سے اپنے دستاویزات لے کر جا سکتے ہیں، انہیں ہر قسم کا تحفظ فراہم کیا جائے گا۔

رپورٹ کے مطابق ابھی اس بات کا تعین نہیں ہو سکا ہے کہ خالد بن سلمان جانتے تھے کہ جمال خاشقجی کو قتل کیا جائے گا یا نہیں تاہم خالد بن سلمان نے اپنے بھائی محمد بن سلمان کے کہنے پرمقتول کو کال کی تھی جو سی آئی اے نے کامیابی سے ٹیپ کر لی ۔

واشنگٹن میں سعودی سفارت خانے کی ترجمان فاطمہ بہیشن نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ خالد بن سلمان نے جمال خاشقجی سے فون پر گفتگو میں ترکی جانے کے بارے میں کوئی بات نہیں کی تھی۔

واضح رہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث 15 سے 19 کے درمیان افراد کو گرفتار کیا ہے جبکہ ترکی نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب صحافی کے قتل میں ملوث تمام افراد کو ترکی کے حوالے کرے۔

جمال خاشقجی ماضی میں سعودی شاہی خاندان کے انتہائی قریب رہے مگر محمد بن سلمان کے اقتدار میں آنے کے بعد سعودی عرب میں صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنان اور حکومت کے ناقدین کے خلاف کریک ڈاؤن شروع کیا اور یمن پر جنگ مسلط کردی جبکہ قطر کے خلاف بھی محاذ گرم کیا جس پر جمال خاشقجی نے سعودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا۔

محمد بن سلمان کی جانب سے ناقدین کے خلاف کارروائی کے باعث جمال خاشقجی امریکا منتقل ہوگئے اور واشنگٹن پوسٹ میں کالم لکھتے رہے۔

وہ 2 اکتوبر کو اپنی ترک منگیتر سے شادی کرنے کے لیے ضروری دستاویزات بنانے استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے چلے گئے جہاں پہلے سے ڈیتھ اسکواڈ ان کے انتظار میں بیٹھا تھا۔


متعلقہ خبریں