تھر: غیر مسلموں میں خودکشی کے رجحان میں اضافہ


کراچی: صوبہ سندھ کے صحرائی علاقے تھر میں خودکشیوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ان میں زیادہ غیر مسلموں کی ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ہم انویسٹیگیٹس‘ میں تھر کے مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے میزبان مجاہد حسین کا کہنا تھا کہ علاقہ تیزی کے ساتھ موت کی وادی کا روپ دھار رہا ہے، غذائی قلت کی وجہ سے لوگ زندگی کی بازی ہار رہے ہیں۔

وزیر اعلیٰ کے مشیر مرتضی وہاب کا اس بارے میں کہنا تھا کہ تھر میں حالات بہتر کرنے کے لیے حکومت مختلف نوعیت کے اقدامات اٹھا رہی ہے، اس سلسلے میں حکومت علاقے میں سود پر قرضے کے کاروبار کو ختم کرنے کی کوشش کررہی ہے جو اس علاقے میں عام ہے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ بدحالی کے باعث علاقے کے لوگوں میں خودکشیوں کا رجحان بھی بڑھ رہا ہے۔ اس میں غیر مسلموں کی تعداد مسلمانوں کی نسبت زیادہ ہے۔

پروگرام میں غذائی قلت سے متعلق بتایا گیا کہ لوگ جب اس صورتحال میں مجبور ہوجاتے ہیں تو ساہوکار اپنی من مانی شرائط پر قرضے دیتے ہیں۔

پروگرام کے میزبان کے مطابق خواتین فطری طور پر حساس ہونے کے باعث اس بدحالی سے سب سے زیادہ متاثر ہورہی ہیں۔

ان کی جانب سے سوال اٹھایا گیا کہ خودکشیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد پر تحقیقاتی اداروں نے کبھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ کہیں یہ خودکشیوں کی بجائے قتل تو نہیں۔

پروگرام میں بتایا گیا کہ تاریخی طور پر تھر کے لوگ کم وسائل کے باوجود بھی صبر شکر کر کے زندگی گزارتے رہے ہیں۔

معروف تجزیہ کار جاوید جبار کا کہنا ہے کہ تھر کے مسائل کے حوالے سے ہمیشہ سنسنی خیز نوعیت کی رپورٹنگ کی گئی ہے، جس دور میں تھر کو کوریج دی جارہی تھی اسی دوران صوبے کے دیگر علاقوں میں بھی لوگ خشک سالی اور غذائی قلت سے مررہے تھے لیکن اس طرف کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

مرتضیٰ وہاب کے مطابق حکومت نے تھرکول کا پروجیکٹ شروع ہی اس لیے کیا تھا کہ مقامی لوگوں کو روزگار دیا جاسکے۔ اس منصوبے میں 50 فیصد نوکریاں تھر کے لوگوں کو ہی دی گئیں ہیں، اس منصوبے کا آغاز اس سال دسمبر میں ہوگا جس کے بعد صورتحال میں بہت بہتری آئے گی۔


متعلقہ خبریں