ایران کے جوہری پروگراموں کو ختم کیا جائے، شاہ سلمان

آئل تنصیبات پر حملہ، سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا ردِ عمل سامنے آ گیا

ریاض: سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے کہا ہے کہ عالمی برداری ایران کے جوہری اوربیلسٹک میزائل پروگرام کو ختم کرنے میں کردارادا کرے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق شاہ سلمان نے شوریٰ کونسل کے اجلاس سے صدارتی خطاب میں کرتے ہوئے کہا کہ یمن تنازع  کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی کوششوں کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں۔ اس موقع پرانہوں نے سعودی عرب کے فرماں روا نے انصاف کی فراہمی پر پبلک پراسیکیوشن اور عدلیہ کو بھی سراہا۔

خبررساں ادارے کے مطابق  اجلاس میں شاہ سلمان نے جمال خاشقجی قتل کیس کا براہ راست تذکرہ نہیں کیا۔

روایات کے تحت خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان شوریٰ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرکے آئندہ ایک سال کے لیے مملکت کی خارجی وہ داخلی پالیسیوں کی گائیڈ لائن وضع کردیتے ہیں۔

سعودی پراسیکیوٹر نے گزشتہ ہفتہ منعقد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے پر پانچ افراد کو سزائے موت اور گیارہ کو سزائیں دینے کی سفارش کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں 21 افراد سے تفتیش و تحقیق کی جارہی ہے۔

ممتاز سعودی صحافی جمال خاشقجی کو دو اکتوبر 2018 کے دن استنبول میں قائم سعودی قونصلیٹ میں قتل کردیا گیا تھا۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق سعودی فرماں روا نے واضح کیا کہ مسئلہ فلسطین مملکت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ریاض مسئلہ شام کے سیاسی حل کی بھرپورحمایت کرتا ہے اور خواہش مند ہے کہ شامی پناہ گزین اپنے وطن کو واپس لوٹیں۔

شاہ سلمان کا خطاب اس وقت ہوا ہے جب جرمنی کے وزیرخارجہ نے اعلان کیا ہے کہ برلن نے 18 سعودی باشندوں کے داخلے پر پابندی عائد کردی ہے۔ ان سعودی شہریوں پر پابندی مبینہ طور پر جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے کے شبہ میں عائد کی گئی ہے۔

جرمنی کے وزیرخارجہ نے پابندی کا اعلان بریسلز میں ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کیا اور کہا کہ پابندی کا اطلاق ان 26 ممالک میں بھی ہوگا جو ’شنزنگ‘ میں شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں فرانس بھی ان کے ساتھ ہے۔

جرمنی سے قبل امریکہ بھی 17 سعودی شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کرکے ان کے اثاثے تک منجمد کرنے کا اعلان کرچکا ہے۔


متعلقہ خبریں