اسلام آباد: ملکی دارالحکومت میں ایک ایسی پولیو ٹیم کا انکشاف ہوا ہے جو پولیو ویکسین ضائع کرکے پھینک دیتی تھی اور بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی جعلی بھرتیاں کرتی تھی۔
ٹیم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ڈی سی پشاور نے اس ہلاکت خیز کام میں ملوث 14 افراد اور ان کے سپروائزر کو فوری طور پر ٹیم سے بے دخل کردیا گیا جس کا اعلامیہ بھی جاری کیا جاچکا ہے۔
Absolutely true, we will not spare anyone who is found guilty of forging data and playing with our future generations. @dcislamabad oversaw the investigations and found the team guilty. Data fudging was reported in Peshawar too and 14 staffers have been fired by DC Peshawar. https://t.co/FZ7S2to80f
— Babar Atta (@babarbinatta) November 19, 2018
دوسری جانب انسداد پولیو مہم کے ترجمان بابر عطا نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ ہم کسی کو اپنی آنے والی نسل کے مستقبل سے نہیں کھیلنے دیں گے اور نہ ہی ایسی کسی سازش کو مزید برداشت کیا جائے گا۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ جن افراد کو ڈی سی پشاورکی جانب سے نوکری سے نکالا گیا وہ سب اس گھناؤنے کام میں ملوث تھے، یہ افراد پولیو کے حوالے سے غلط اعداد و شمار جاری کررہے تھے اورجعلی ڈیٹا پیش کررہے تھے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کے دوران غلط اعداد وشمار اور بھرتیوں کے کیسسز پشاورمیں بھی پیش آئے ہیں، جس پر ڈی سی پشاورنے کارروائی کرتے ہوئے اس کام میں ملوث 14 افراد کو نکالا۔
اس سے قبل اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی گئیں تھیں اور یہ تمام افراد اس گھناؤنے کام میں ملوث پائے گئے تھے۔
پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے برسوں سے کوشش کی جارہی ہے لیکن اب تک پاکستان میں اس مرض کا خاتمہ ممکن نہیں ہوسکا جبکہ پاکستان کے پڑوسی ممالک میں اس مرض کا خاتمہ ہوچکا ہے۔
کچھ عرصہ قبل وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان پولیو زدہ ممالک کی فہرست میں رہنے کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، پولیو سے پاک دنیا ہی ہمارے بچوں کے لیے محفوظ دنیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب مل کے پولیو کا نام و نشان مٹا دیں گے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی پولیو ڈےکے موقع پر مرض کے مکمل خاتمے تک کوشش جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔
واضح رہے گزشتہ ماہ بھی پاکستان میں دو پولیو کے کیسسز سامنے آئے تھے۔ جس کی تصدیق بین الاقوامی پولیو لیبارٹری اور قومی ادارہ صحت نے کی تھی۔
ہم نیوز کو موصول اطلاعات کے مطابق رپورٹ کے متن میں درج تھا کہ پولیو کا شکار چار سالہ بچی کا تعلق خیبر ایجنسی سے ہے جبکہ دوسری ساڑھے چار سالہ بچی کا تعلق کراچی سے ہے۔