اسلام آباد میں پولیو ویکسین ضائع کرنے والی ٹیم کا انکشاف


اسلام آباد: ملکی دارالحکومت میں ایک ایسی پولیو ٹیم کا انکشاف ہوا ہے جو پولیو ویکسین ضائع کرکے پھینک دیتی تھی اور بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی جعلی بھرتیاں کرتی تھی۔

ٹیم کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے ڈی سی پشاور نے اس ہلاکت خیز کام میں ملوث 14 افراد اور ان کے  سپروائزر کو فوری طور پر ٹیم سے بے دخل کردیا گیا جس کا اعلامیہ بھی جاری کیا جاچکا ہے۔

دوسری جانب انسداد پولیو مہم کے ترجمان بابر عطا نے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ ہم کسی کو اپنی آنے والی نسل کے مستقبل سے نہیں کھیلنے دیں گے اور نہ ہی ایسی کسی سازش کو مزید برداشت کیا جائے گا۔

انہوں نے واضح طور پر کہا کہ جن افراد کو ڈی سی پشاورکی جانب سے نوکری سے نکالا گیا وہ سب اس گھناؤنے کام میں ملوث تھے، یہ افراد پولیو کے حوالے سے غلط اعداد و شمار جاری کررہے تھے اورجعلی ڈیٹا پیش کررہے تھے جو کسی طور قابل قبول نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کے دوران غلط اعداد وشمار اور بھرتیوں کے کیسسز پشاورمیں بھی پیش آئے ہیں، جس پر ڈی سی پشاورنے کارروائی کرتے ہوئے اس کام میں ملوث 14 افراد کو نکالا۔

اس سے قبل  اس حوالے سے مکمل تحقیقات کی گئیں تھیں اور یہ تمام افراد اس گھناؤنے کام میں ملوث پائے گئے تھے۔

پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے برسوں سے کوشش کی جارہی ہے لیکن اب تک پاکستان میں اس مرض کا خاتمہ ممکن نہیں ہوسکا جبکہ پاکستان کے پڑوسی ممالک میں اس مرض کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

کچھ عرصہ قبل وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان پولیو زدہ ممالک کی فہرست میں رہنے کا مزید متحمل نہیں ہوسکتا، پولیو سے پاک دنیا ہی ہمارے بچوں کے لیے محفوظ دنیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب مل کے پولیو کا نام و نشان مٹا دیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو اور شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بھی پولیو ڈےکے موقع پر مرض کے مکمل خاتمے تک کوشش جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔

واضح رہے گزشتہ ماہ بھی پاکستان میں دو پولیو کے کیسسز سامنے آئے تھے۔ جس کی تصدیق بین الاقوامی پولیو لیبارٹری اور قومی ادارہ صحت نے کی تھی۔

ہم نیوز کو موصول اطلاعات کے مطابق رپورٹ کے متن میں درج تھا کہ پولیو کا شکار چار سالہ بچی کا تعلق خیبر ایجنسی سے ہے جبکہ دوسری ساڑھے چار سالہ بچی کا تعلق کراچی سے ہے۔


متعلقہ خبریں