آئی ایم ایف کی سخت شرائط، مذاکرات کا دوسرا دور بلا نتیجہ ختم


اسلام آباد: حکومت پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور سخت شرائط  پیش کیے جانے کے سبب بلا نتیجہ ختم ہوگیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض دینے کے لیے سخت شرائط پیش کی تھیں جن میں بجلی کی قیمت میں 20 فیصد اضافے کی شرط بھی شامل تھی۔

آئی ایم ایف نے سی پیک کے لیے چین سے لیے گئے قرض کی تفصیلات بھی طلب کی تھیں۔ عالمی مالیاتی فنڈ نے ٹیکس دہندگان کا ہر سال آڈٹ کرنے، ہر سال ریونیو شاٹ فال پورا کرنے اور ٹیکس وصولی کا ہدف 47 ارب مقرر کرنے کی شرط عائد کی تھیں۔

ہم نیوز کے مطابق آئی ایم ایف نے سی پیک سے متعلق مختلف نوعیت کی معلومات طلب کی تھی اور تشویش کا اظہار کیا تھا تاہم حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں انکار کردیا گیا۔

مزید اس سلسلے میں آئی ایم ایف کو حکومت کی جانب سے بجلی کی مد میں دی جانے والی سبسڈی اور قیمتوں میں اضافے کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم کرنے پر بھی ڈیڈ لاک برقرار ہے تاہم  معیشت کی بہتری کے لیے ڈیٹا آئی ایم ایف کو فراہم کردیا گیا ہے۔

حکومت کی طرف سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق  پاکستانی وفد کےآئی ایم ایف مشن کے ساتھ مزاکرات 7 نومبر سے 20 نومبر تک ہوئے۔

وفاقی وزیر برائے ترقی و منصوبہ بندی خسرو بختیار، وزیرخزانہ اسد عمر اور دیگر حکام نے مذاکرات میں شرکت کی۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دوران مذاکرات معیشت کے مختلف شعبوں پر تفصیلی گفتگو ہوئی اور اس سلسلے میں ٹھوس پیش رفت ہوئی۔

حکومت کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ مثبت سطح پر آئندہ ہفتے معاملات کو ختمی شکل دینے سے متعلق اگلے ہفتے ملاقات ہوگی۔

آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بھی مذاکرات کو انتہائی مثبت قرار دیا گیا ہے۔

ان کے مطابق پاکستان کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کے لیے پالیسی ایکشن اور اصلاحات کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ معاہدے کے لیے آئندہ ہفتوں میں بھی مذاکرات جاری رہیں گے۔


متعلقہ خبریں