امریکی سینیٹرز کا محمد بن سلمان کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ

فوٹو: العربیہ


واشنگٹن: امریکی ڈیموکریٹ اور ری پبلکن پارٹی کے سینیٹرز  نے صدر ٹرمپ سے جمال خاشقجی قتل کیس میں سعودی عرب کے خلاف تحقیقات کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

غیرملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے دونوں پارٹیوں کے سینیٹرز نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا کیس چلانے پر زور دیا ہے۔

خبررساں ادارے کے مطابق امریکی فارن ریلیشن کمیٹی کے چیئرمین باب کارکر اور اعلیٰ ترین عہدیدار باب مینیڈز نے امریکی صدر سے درخواست کی کہ سعودی ولی عہد کے واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قتل میں مبینہ کردار کی تحقیقات کا آغاز کیا جائے۔

فارن ریلیشن کمیٹی کے عہدیداروں کی جانب سے لکھے گئے خط میں “یو ایس گلوبل میگنٹ سکائی ایکٹ” کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس کے مطابق امریکی صدر انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر کسی بھی غیرملکی کے خلاف کارروائی کا مجاز ہوتا ہے۔

ایکٹ کے مطابق صدر 120 روز کے اندر مطلوبہ فرد کے خلاف کارروائی کی تفصیلات کمیٹی کو رپورٹ کرنے کا پابند ہوتا ہے۔

سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کی جائے، سینیٹر ایڈم شیف

ایک دوسرے امریکی سینیٹر ایڈم شیف نے بھی سعودی عرب کی امداد میں کمی کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ سعودی عرب کو فوری طور پر ہتھیاروں کی فراہمی معطل کی جائے، کیونکہ صحافی قتل کیس میں سعودی پرنس کا ملوث نہ ہونا ناقابل تصور ہے۔

سی آئی اے رپورٹ پر تبصرہ نہیں کر سکتا، مائیک پومپیو

امریکی وزیر خارجہ  مائیک پومپیو نے سعودی صحافی کے قتل پر ٹرمپ کے بیان کی تائید کرتے ہوئے بیان دیا کہ سعودی عرب سے تعلقات جاری رہیں گے، دونوں ممالک کے تعلقات تاریخی اہمیت کے حامل اور امریکی سیکیورٹی کے لئے ضروری ہیں۔

خاشقجی قتل کیس میں  سی آئی اے کی رپورٹ کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نےکہا میں اس رپورٹ پر تبصرہ نہیں کر سکتا۔

واضح رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق امریکی انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) نے انکشاف کیا ہے کہ جمال خاشقجی کے قتل کا حکم سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے دیا تھا اور قتل سے قبل امریکا میں سفیر تعینات خالد بن سلمان نے مقتول صحافی کو فون کرکے سعودی سفارت خانے جانے پر آمادہ کیا۔


متعلقہ خبریں