کابل بم دھماکہ، طالبان کا اظہار لاتعلقی


کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں جشن میلادالنبی ﷺ کی تقریب میں ہونے والے خودکش دھماکے سے طالبان نے اظہار لاتعلقی کیا ہے۔

عید میلادالنبیﷺ کے سلسلے میں گزشتہ روز منعقدہ تقریب میں خود کش دھماکہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں تقریباً  55 افراد جاں بحق اور 94 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق طالبان ترجمان ذبیع اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ طالبان شہریوں اور علماء پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔

افغان ذرائع ابلاغ نے کابل میں وزارت صحت کے ترجمان کے حوالے سے کہا تھا کہ جشن میلادالبنیﷺ کے حوالے سے کابل کے ایک شادی ہال میں علمائے کرام کا اجلاس جاری تھا کہ اسی دوران دھماکہ ہوگیا۔

کابل میں ہونے والے خودکش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا تھا۔

افغانستان کے  صدر اشرف غنی نے بھی خودکش دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اسے اسلامی اقدار کے منافی اور حضرت محمد مصطفیٰﷺ کے چاہنے والوں پر حملہ قرار دیا تھا۔

افغان صدر نے اعلان کیا تھا کہ دھماکے کی وجہ سے بدھ کو یوم سیاہ منایا جائے گا۔ اشرف غنی کا مؤقف تھا کہ یہ انسانیت پر حملہ ہے۔

کابل دھماکے کے بعد عالمی ذرائع ابلاغ کا مؤقف تھا کہ طالبان کی جانب سے ماضی میں حملے سیکیورٹی فورسز اور افغان حکام پر کیے گئے ہیں۔

انتہا پسند تنطیم داعش کے متعلق میڈیا کا کہنا تھا کہ اس نے ضرور مذہبی تقاریب اور اقلیتوں کو نشانہ بنایا ہے۔

داعش کی جانب سے چار جون کو بھی علمائے کرام کے ایک اجلاس پر خودکش حملہ کیا گیا تھا جس میں سات افراد جاں بحق اور تقریبا دو درجن زخمی ہوئے تھے۔

افغان علما کونسل کی جانب سے خود کش حملے کے خلاف فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا۔ علمائے کرام کی نمائندہ تنظیم نے مذاکرات پر زور دیا تھا۔

افغان علما کونسل کی جانب سے اپنائے جانے والے مؤقف کے جواب میں داعش کا کہنا تھا کہ اس نے ظالم علما کو نشانہ بنایا ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس ضمن میں اس کا کہنا تھا کہ وہ افغان حکومت کی حمایت کرتے ہیں جو امریکہ کی حمایت یافتہ ہے۔


متعلقہ خبریں