فیض آباد دھرنا کیس کا فیصلہ محفوظ

فیض آباد دھرنا کمیشن سفارشات تیار


اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے تحریک لبیک کی جانب سے فیض آباد میں  دیے گئے دھرنے سے متعلق کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا ہے۔

جمعرات کے روز جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے معاملے کی سماعت کی۔ سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل اور چیئرمین پیمرا سمیت دیگر فریقین عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل کی عدم حاضری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل کا اکنامکس سے کیا تعلق ہے، کیا اٹارنی جنرل وزیر اعظم کے ملازم ہیں کیا یہاں کوئی مذاق چل رہا ہے۔

قاضی فائز عیسیٰ نے سیکرٹری دفاع کی عدم حاضری پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل اور آئی ایس آئی بھی ریاست کے ملازم ہیں۔

پیمرا کے وکیل حافظ احسان نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے جواب جمع کرا دیا ہے۔ آئی ایس آئی نے بھی عدالت میں اپنی رپورٹ پیش کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ صبح سے شام تک چینل بند رہے پیمرا کو پتہ نہیں چلا، کسی کو شرمندگی محسوس نہیں ہوئی، اب ہم کنٹرولڈ میڈیا سٹیٹ میں رہ رہے ہیں، کیا ہم جھوٹوں کی قوم بن کر رہ چکے ہیں۔

انہوں نے ریمارکس دیے کہ جن چینلز پر تعریف ہوتی ہے وہ چلیں جہاں نہیں ہوتی وہ بند کر دیں، کیا یہ اظہار رائے کی آزادی ہے؟

سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیے کہ پتہ نہیں کونسی قوتیں چینل کو ہدایت دیتی ہیں، یہ چینل چلے گا یہ نہیں چلے گا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیئرمین پیمرا سے مکالمے میں کہا کہ پیمرا کی رپورٹ دھوکہ دہی ہے، یہ آپ کے لیے ایک اور اعزاز ہے۔ جج نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پیمرا کے پاس قانون پر عمل کرانے کی ہمت نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں