کے پی کابینہ کی احتساب کمیشن کے خاتمے کی منظوری


پشاور:خیبرپختونخوا  (کے پی) کابینہ نے احتساب کمیشن ختم کرنے کی مںظوری دے دی ہے۔

دوسری جانب فاٹا سیکریٹریٹ کے فیصلے پر ابھی تک اتفاق نہ ہوسکا جس کے حل کے لیے سات رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے جبکہ صوبائی کابینہ نے اعداد وشمار (ڈیٹ) ریکارڈ سے متعلق ڈیجیٹیل پالیسی کی بھی منظوری دے دی ہے۔

صوبائی وزیر صنعت شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ کے پی حکومت نے احتساب کمیشن تنسیخ کرنے کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد کمیشن کے تمام اثاثے اینٹی کرپشن کے حوالے کردئیے گئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ احتساب کمیشن کے مستقل ملازمین کو گولڈن شیک ہینڈ یا سرپلس پول میں ڈالا جائے گا جبکہ کنٹریکٹ ملازمین کی نوکری ختم کی گئی ہیں۔

واضح رہے سال 2014 میں صوبائی حکومت نے صوبے کے سرکاری محکموں سے کرپشن کے خاتمے کے لیے ایک ایکٹ کے تحت خیبر پختونخوا احتساب کمیشن قائم کیا تھا  جس کے ڈائر یکٹر جنرل (ر) لیفٹیننٹ جنرل حامد خان تھے۔

کمیشن کے قیام کے بعد 2015 تک احتساب کمیشن نے کارروائیاں کرتے ہوئے احتساب عدالتوں میں 30 ریفرنس دائر کیے جبکہ کرپشن کے الزامات میں 113 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

اسی طرح  کمیشن میں ایک ارب 75  کروڑ روپے ریکورکرکے صوبائی خزانے میں جمع کرائے جبکہ تین ارب روپے سے زیادہ کے کیس احتساب عدالتوں میں دائر کیے گئے۔

بعد ازاں کمیشن کے غیر فعال ہونے وجہ آپس کے اختلافات بنے ۔ جب  کمیشن کے افسران اور احتساب کمشنرز کے درمیان اختلافات اور ایک دوسرے پر الزامات کے خطوط وزیر اعلیٰ کو لکھے گئے تو کمیشن غیر فعال ہوا اور دوسال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود کمیشن کے مستقل ڈائریکٹرجنرل کی تقرری نہ ہوسکی۔


متعلقہ خبریں