کراچی میں چینی قونصل خانے پر حملہ، دو پولیس اہلکار شہید



کراچی: جمعے کی صبح چینی قونصل خانے پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں چار افراد شہید ہوئے ہیں جس میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ ایک سکیورٹی گارڈ بھی زخمی ہوا ہے۔ جوابی کارروائی میں تین دہشت گرد بھی ہلاک ہوئے۔

ابتدائی اطلاعات کے مطابق قونصل خانے کا عملہ بالکل محفوظ ہے اور بم ڈسپوزل اسکواڈ جگہ کلئیر کر رہا ہے۔

ایڈیشنل آئی جی امیر شیخ نے بتایا کہ دہشت گرد قونصل خانے کی چاردیواری میں داخل ہوئے تاہم عمارت میں داخل نہیں ہو سکے۔ پولیس ذرائع کے مطابق حملہ آوروں نے چینی قونصل خانے کے ویزہ سیکشن کو نشانہ بنایا۔

فائرنگ میں شہید پولیس اہلکاروں کی شناخت کانسٹیبل عامر اور اے ایس آئی ایم اے داود کے نام سے ہوئی ہے۔

’’حملہ پاک چین تعلقات کیخلاف سازش‘‘

وزیر اعظم نے چینی قونصل خانے پر حملے کی تحقیقات کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ حملے میں ملوث عناصر کو بے نقاب کیا جائے۔

انہوں نے کہا ہے کہ حملہ پاک چین معاشی اور اسٹریٹجک تعلقات کےخلاف سازش ہے اور ایسے واقعات پاک چین تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوسکتے۔

’’حملے میں بی ایل اے ملوث‘‘

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی  شاہ نے چین کے قونصل جنرل سے ملاقات کی ہے۔ قونصل جنرل نے وزیراعلیٰ سندھ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ مشکل وقت میں میرے ساتھ رابطے میں رہے۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا ہے کہ ملاقات میں آئی جی پولیس، ایڈیشنل آئی جی پولیس اور ڈی جی رینجرز موجود تھے۔

آئی جی پولیس نے کا کہنا ہے کہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے حملے میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی

شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ حملے میں چینی افراد بالکل محفوظ رہے ہیں۔ پاکستان اور چین کی لازوال دوستی ہے اور پاک چین تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دہشت گرد ملک کا امن تباہ کرنا چاہتے ہیں۔

’’صورتحال کنٹرول میں ہے‘‘

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ چینی قونصلیٹ کے تمام اہلکار محفوظ ہیں اور صورتحال پولیس اور رینجرز کے مکمل کنٹرول میں ہے۔

ایک ٹویٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ سیکیورٹی اداروں نے آج کراچی کو ایک بڑی سازش سے بچالیا تمام تین دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں اس آپریشن میں دو پولیس کے جوانوں نے خون کا نذرانہ پیش کیا۔

جناح اسپتال کی صورتحال

جناح اسپتال کی ڈائریکٹر سیمی جمالی نے کہا ہے کہ سات افراد کو اسپتال لایا گیا تھا جس میں سے چار جاں بحق ہو چکے تھے۔ جاں بحق افراد میں دو پولیس اہلکار اور باپ بیٹا شامل ہیں۔

انہوں نے بتایا ایک سیکیورٹی گارڈ کو بھی زخمی حالت میں اسپتال لایا گیا تھا جسے ابتدائی طبی امداد دی گئی اور اسکی حالت خطرے سے باہر ہے۔

ذرائع کے مطابق جن لاشوں کی شناخت نہیں ہوئی پائی وہ دہشت گرد ہیں جنہوں نے قونصلیٹ پر حملہ کیا۔

کراچی پولیس

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ دہشت گرد سفید گاڑی میں قونصل خانے پہنچے تھے اور بھاری مقدار میں گولہ بارود بھی ان کے ہمراہ تھا۔

کراچی پولیس چیف کے مطابق حملہ آور قونصل خانے کے پچھلے راستے سے احاطہ میں داخل ہوئے تاہم انہیں عمارت میں جانے نہیں دیا گیا۔ دہشت گردوں کی ہلاکت کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ نے قونصل خانے کی جامعہ تلاشی لی اور ہینڈ گرنیڈ سمیت دیگر دھماکہ خیز مواد برآمد کیا گیا ہے۔

واقعہ کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئی تھیں۔ ایس ایس پی ساؤتھ  بھی اپنی نفری کے ساتھ پہنچے اور علاقے میں سرچ آپریشن شروع کردیا۔

رینجرز کی بھاری نفری بھی جائے وقوع پر پہنچی اور قونصل خانے کے اطراف کو سیل کردیا۔ سیکیورٹی حکام نے واقعہ کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

گورنر سندھ عمران اسماعیل نے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

قبل ازیں رواں برس اگست میں بلوچستان کے علاقے دلبندین میں ایک بس پر خودکش حملے کے نتیجے میں چھ افراد زخمی ہوئے تھے جن میں تین چینی باشندے شامل تھے
واضح رہے پاکستان اور چین کے مابین 60 بلین ڈالر کے منصوبے سی پیک کی وجہ سے ہزاروں چینی انجینئرز پاکستان میں موجود ہیں۔


متعلقہ خبریں