پیسہ لوٹنے والوں میں صرف سیاستدان شامل نہیں ہیں، شہزاد اکبر


اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ ملک سے پیسہ لوٹ کر باہر وہی لے جا سکتا ہے جو اقتدار میں رہا ہو، ایسا نہیں ہے کہ اس میں صرف سیاست دان شامل ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام “پاکستان ٹونائٹ” میں میزبان ثمر عباس سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر علیمہ خان پبلک آفس ہولڈر ہیں اور انہوں نے اپنا پیسہ چھپایا ہے تو اس پر انکوائری بنتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے دولت کی واپسی کے لیے کچھ ممالک کے ساتھ معاہدے کیے ہیں جبکہ دیگر کے ساتھ  مزید معاہدے کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک عدالت سے فیصلہ نہیں آ جاتا تب تک کسی بھی کیس کے حوالے سے بات کرنا ٹھیک نہیں ہے، باقاعدہ تحقیقات اور ثبوتوں کی بنیاد پر ہی کوئی بات کی جا سکتی ہے۔

نیب کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ کوئی خود مختار بندہ نیب پر الزامات لگائے تو اس پر بات کی جا سکتی ہے لیکن جن پر الزامات لگے ہوئے ہیں ان کی نیب پر تنقید کو سنجیدہ نہیں لیا جا سکتا۔

شہزاد اکبر نے بتایا کہ سابق وزیرخزانہ اسحق ڈار آج کل انہیں بہت پیغامات بھجوا رہے ہیں، ان کے اثاثہ جات کی تفصیلات نہیں بتا سکتا لیکن چیزیں واضح ہونے پر اگر ضرورت پڑی تو میں خود ان کے پاس لندن چلا جاؤں گا اور ان کو سمجھاؤں گا کہ ملک واپس آ جائیں۔

پروگرام میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رمیش کمار نے کہا کہ چین اور پاکستان کے تعلقات کبھی خراب نہیں ہوں گے، جب بھی پاکستان ترقی کی طرف جاتا ہے ملک دشمن عناصر اس طرح کی چیزیں کر کے پاکستان کوغیر مستحکم بنانے کی کوشش کرتے ہیں لیکن ان کی تمام کوششیں ناکام ہو جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ آگ اندر سے ہی لگتی ہے، گھر پر تب تک حملہ نہیں کیا جا سکتا جب تک گھر کا کوئی فرد دشمن کے ساتھ نہ ملا ہوا ہو، ملک میں اسلام کی اصل تعلیمات دینے کی ضرورت ہے تبھی حالات بہتر ہو سکتے ہیں۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ پاکستان کا یہ تاثر بنا ہوا ہے کہ یہاں ہمیشہ سے کرپشن کی جاتی رہی ہے، تحریک انصاف چاہتی ہے کہ سب باتوں سے پہلے پاکستان کی بہتری کی بات کی جائے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ہمارے ملک کے بہت سے فعال دشمن ہیں لیکن ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہماری فوج ایسے ملک دشمن عناصر سے نمٹنا جانتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایسے ملک دشمن عناصر کے خلاف تمام سیاسی جماعتیں اور قوم ایک ساتھ کھڑے ہیں۔

پروگرام میں شریک امجد شعیب نے کہا کہ حالات کے ساتھ ساتھ منصوبہ بندی اور پالیسیوں کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں باہر کے دشمن تو نظر آتے ہیں لیکن وہ لوگ کیوں نظر نہیں آتے جو ہماری ہی صفوں میں چھپ کر بیٹھے ہیں؟ ہمیں ایسے آستین کے سانپوں کو پکڑنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ گزشتہ حکومتوں کی نا اہلی ہے کہ انہوں نے کرپشن کے حوالے سے اقدامات نہیں کیے، حکومت کا منشور کرپشن کا خاتمہ تھا اب انہیں چاہیے کہ باتیں کم کریں اور کام زیادہ، اگر حکومت اچھا کام کرے گی تو کوئی ان کو گرا نہیں سکتا۔


متعلقہ خبریں