وزیراعلیٰ پنجاب نے دعوت نامہ ٹھکرادیا، بھارتی مکروہ چہرہ سامنے آگیا


اسلام آباد: پاکستان کے جذبہ خیرسگالی کو بھارت نے ایک مرتبہ پھر ٹھکرادیا جس سے اس کا مکروہ چہرہ کھل کر دنیا کے سامنے آگیا۔

ہم نیوز کے مطابق وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شرکت کے لیے بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ کو دعوت دی تھی جس کا انہوں نے انتہائی تضحیک آمیز جواب دیا ہے اور ساتھ روایتی ہرزہ سرائی بھی کی ہے۔

ذمہ دار ذرائع نے اس ضمن میں بتایا ہے کہ امریندر سنگھ نے جوابی خط میں لکھا ہے کہ ریاست پنجاب میں دہشت گردی اور سرحد پر بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے باعث نہیں آ سکتا ہوں۔ جوابی خط میں انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ سکھ برادری کے لیے یہ اقدام قابل ستائش ہے مگر ساتھ ہی عذرلنگ تراشا ہے کہ میں تقریب کا حصہ نہیں بن سکتا ہوں۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ بھارتی پنجاب نے ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کنٹرول لائن پر روزانہ بھارتی فوجی مارے جارہے ہیں اور یا زخمی ہو رہے ہیں۔ انہوں نے دروغ گوئی کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ امن کے بجائے کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے۔

پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی جانب سے بھیجے گئے ’محبت نامے‘ کے جواب میں بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے پیش آنے والے تمام واقعات کو دہشت گردی کا رنگ دے کر پاکستان کے کھاتے میں ڈال دیا ہے۔

بھارتی وزیراعلیٰ نے خط میں لکھا ہے کہ کشیدگی اور ہلاکتوں کا سلسلہ تھما تو گردوارہ کرتارپور صاحب پر حاضری دوں گا۔ انہوں نے جوابی خط میں وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کے دعوت نامے کا شکریہ بھی ادا کیا ہے۔

امریندر سنگھ نے اپنے خط میں توقع ظاہر کی ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان دونوں ممالک کو امن کے راستے پر گامزن کریں گے۔

بھارت کی وزیرخارجہ سشما سوراج کے بعد بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ امریندر سنگھ دوسری اہم حکومتی شخصیت ہیں جنہوں نے کرتارپور راہداری کے سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب میں شریک ہونے سے انکار کیا ہے۔

پاکستان کے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے گزشتہ روز اپنی ہم منصب بھارتی وزیرخارجہ کو بھی تقریب میں شرکت کی دعوت دی تھی۔ انہوں نے پہلے سے طے شدہ مصروفیات کا ’بہانہ‘ بنا کر شرکت سے معذرت کی تھی۔

دلچسپ امر ہے کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی سے دیرینہ دوستی کے دعویدار کیپٹن امریندر سنگھ کی جانب سے گزشتہ روز ہی انہیں بھارتی پنجاب کے دورے کی دعوت دی ہے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کو یہ دعوت ان کے معتمد خاص اور پنجاب کے سینئر وزیررانا گورمیت سنگھ سوڈھی نے بذات خود فون کر کے دی تھی۔

ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا تھا کہ کیپٹن امریندر سنگھ کی جانب سے اسپیکر پنجاب اسمبلی کو کرتارپور سرحد کھولنے کے فیصلے پر مبارکباد پیش کی گئی تھی اور ساتھ ہی انہیں 26 نومبر کو بھارت میں منعقد ہونے والی تقریب میں مدعو بھی کیا گیا تھا۔

بھارتی وزیراعلیٰ امریندر سنگھ نے اپنے جوابی خط میں امید ظاہر کی ہے کہ پاکستانی وزیراعظم عمران خان دونوں ممالک کو امن کے راستے پر گامزن کریں گے۔

سیاسی مبصرین کے مطابق بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ ایسا لکھتے ہوئے بھول گئے کہ عمران خان نے جذبہ خیرسگالی کے تحت اپنی تقریب حلف برداری میں میں بھی شرکت کے لیے بھارتی کرکٹرز سنیل گواسکر، کپیل دیو اور نجوت سنگھ سدھو کو مدعو کیا تھا۔

پاکستان کے وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں صرف ’سدھو پاجی‘ نے آنے کی ہمت و جرات کی تھی اور باقی میڈیا کے مطابق حکومتی دباؤ کے باعث مصروفیات کا ’بہانہ‘ کرکے پاکستان آنے سے مکر گئے تھے۔

نجوت سنگھ سدھو نے تقریب حلف برداری ہی میں پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے کرتارپور راہداری کے متعلق بات کی تھی تو انہوں نے نہایت شفقت سے مثبت جواب دیا تھا۔ آرمی چیف نے روایتی مہمان نوازی کا مظاہرہ کرتے ہوئے انہیں گلے بھی لگایا تھا جس پر بھارت میں ’ہاہا کار‘ مچ گئی تھی جوتاحال جاری ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اس کے بعد بھی مودی سرکاری کو محبت بھرا خط بھیجا تھا جس میں مذاکرات کے آغاز کی بات کی گئی تھی۔

بھارت نے اس پر پہلے مثبت جواب دیا اور آمادگی ظاہر کی کہ نیویارک میں ہونے والے اقوام متحدہ کے جنرل اسمبلی اجلا س کے موقع پر دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ہوگی مگر حسب معمول وہ پھر راہ فرار اختیارکرگیا۔ اس طرح مذاکرات کی بیل منڈھے نہ چڑھ سکی۔

مؤقر امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ نے سال رواں ہی میں یہ خبر دی تھی کہ پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کو امن مذاکرات بحال کرنے کی پیش کش کی تھی۔

امریکی اخبار نے لکھا تھا کہ بھارت نے روایتی ڈگر پر چلتے ہوئے مذاکرات کی بحالی کی پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیا۔

نیویارک ٹائمز کا مؤقف تھا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آئندہ سال منعقد ہونے والے پارلیمانی الیکشن کے باعث پاکستان سے مذاکرات کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ اخبار نے خیال ظاہر کیا تھا کہ نئی دہلی میں نئی حکومت بننے کے بعد پاکستان سے مذاکرات کا امکان موجود ہے۔


متعلقہ خبریں