پی ٹی آئی کے 100 دن: اپوزیشن رہنماؤں کی تنقید


پاکستان تحریک انصاف کو اقتدار سنبھالے ہوئے آج 100 دن مکمل ہو چکے ہیں۔ آج وفاقی حکومت کی جانب سے الیکشن سے قبل اور بعد میں کیے جانے والے دعوؤں اور وعدوں پر اپوزیشن ہی نہیں اتحادی بھی تنقید کر رہے ہیں لیکن تحریک انصاف کے اراکین سندھ اسمبلی اپنی کارکردگی سے خاصے مطمئن ہیں۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے سو دن سو یوٹرن رہے، دس کی روٹی پندرہ کا نان واہ رے عمران خان۔

رہنما پی پی پی اور شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی بختاور بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں عمران خان قیادت پر تتنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم کا ہیلی کاپٹر بھی بنی گالہ سے وزیراعظم ہاؤس پہنچنے تک اتنے یوٹرن نہیں لیتا ہوگا جتنے یوٹرن وزیراعظم خود لیتے رہے ہیں۔

رہنما پی پی پی آصفہ بھٹو اور شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی نے بھی اپنے ٹوئیٹر پیغام میں حکومت کو اس کے یوٹرن یاد کرا دیے۔

آصفہ بھٹو کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے جنوبی پنجاب صوبے تک حکومت نے یوٹرن اختیار کیا، معاملہ پرائم منسٹر کی سرکاری رہائش گاہ پر نہ رہنے کا اعلان ہو تو یوٹرن ہی نظر آتا ہے۔

رہنما پی پی پی نے کہا کہ پراسس کے تحت کنٹریکٹ دینا ہو یا میرٹ پر پوسٹنگ ٹرانسفر، سب یوٹرن کی نظر ہو گیا۔

انہوں نے کہا کہ اختیارات کا ناجائز استعمال نہ کرنے کا اعلان ہو یا کرپٹ وزیر نہ لینے کا وعدہ یہ بھی یوٹرن کی نذر ہو گیا، حکومت نے 100 دنوں میں سوائے یوٹرن کے کچھ نہیں کیا۔

متحدہ قومی موومنٹ(ایم کیو ایم) کے سینئر رہنما کنور نوید جمیل کا کہنا تھا کہ سیاسی مخالفین تو ایک طرف اب حکومت کی وفاق اور سندھ اسمبلی میں اتحادی ایم کیو ایم بھی سو روزہ کارکردگی سے مطمئن نظر نہیں آ رہی۔

وفاقی حکومت کی 100 روزہ کارکردگی پر رہنما پاکستان پیپلز پارٹی امتیاز شیخ تنقید کے تیر برساتے ہوئے بولے کہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی سے ان کی 100 روزہ کارکردگی پر سوال کرنا اب ناراضی کا سبب بن رہا ہے۔

100 روزہ معاشی تباہی کا ذمے دار عمران خان ہے، مرتضیٰ وہاب

مشیر اطلاعات و قانون سندھ حکومت بیرسٹر مرتضٰی وہاب کا عمران خان حکومت کے 100 روز پر بیان دیتے ہوئے کہنا تھا کہ 100 روزہ معاشی تباہی کا ذمے دار عمران خان ہے۔ عمران خان کے 100 روز میں روٹی 8 سے 15 روپے کی جبکہ نان 12 سے 20 روپے کا ہو گیا ہے۔

مرتضیٰ وہاب کا مزید کہنا تھا کہ جولائی میں اور آج کی گیس قیمت میں 400 فیصد اضافہ ہو گیا ہے، بجلی کے بلوں میں اضافہ کر کے سارا بوجھ غریب پر ڈال دیا گیا، عمران خان کے اقتدار آنے کے بعد غریب تن ڈھانکنے کے لیے کپڑوں سے بھی محروم ہوگئے۔

وفاقی حکومت پر طنز کے تیر برساتے ہوئے مرتضیٰ وہاب بولے کہ عمران خان کا روز وزیر اعظم ہاؤس سے ہیلی کاپٹر پر بنی گالا جانا قومی خزانے پر کروڑوں کا بوجھ ہے، 55 روپے کلومیٹر پر چلنے والا ہیلی کاپٹر 100 روزہ کارکردگی کا عکس ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ 50 لاکھ گھروں کا شوشہ چھوڑ کر سیمنٹ صنعت میں بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، 100 روزہ تبدیلی نے تعلیمی بجٹ میں تاریخی کمی کیوں کی؟ 100 روز میں شوکت خانم اسپتال میں کتنے غریبوں کا مفت علاج ہوا؟ یوٹیلٹی اسٹور جیسا ادارہ عمران خان کی انا کی بھینٹ چڑھتے چڑھتے بچا۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اسٹیل ملز کی گیس آج بھی بند ہے، عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ترین سطح پر مگر عمران خان حکومت مسلسل اضافہ کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 100 روز میں ڈالر کی اڑان نے غریبوں کا ستیاناس کردیا، ریلوے میں 100 روز میں درجنوں ہلاکتوں کا ذمے دار وزیر ریلوے ہے، تین ماہ میں پی آئی اے کے طیاروں کی حادثات کی خبریں زبان زد عام ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 100 روز میں پولیس میں سیاسی مداخلت کی ماضی میں کوئی مثال نہیں، پنجاب اور کے پی میں کئی افسران غیر قانونی احکامات نہ ماننے پر تبدیل کیے گئے۔

مشیر اطلاعات سندھ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ناصر درانی کا استعفیٰ 100 روزہ کارکردگی پر طمانچہ ہے، وفاقی وزراء کے غریبوں کے گھروں پر حملے 100 روزہ کارکردگی کا آئینہ ہیں۔

ن لیگ نے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرادی

حکومتی جماعت کے 100 دن مکمل ہونے پر مسلم لیگ ن کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔

قرار داد کا متن ہے کہ حکومت نے 100 روزہ پلان میں ایک منصوبے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا جبکہ یہ قرارداد مسلم لیگ ن کی رکن حنا پرویز بٹ کی جانب سے جمع کرائی گئی ہے۔

متن میں درج ہے کہ حکومت نے 100 روزہ پلان میں ایک منصوبے پر بھی عملدرآمد نہیں کیا۔

متن میں یہ بھی شامل کیا گیا ہے کہ وزیراعظم کے غیر ملکی دوروں پر 63 کروڑ کے اخراجات آئے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری میں 43 فیصد کمی ہوئی ہے۔ سرمایہ کاری کا سالانہ حجم 1 ارب 12 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 60 کروڑ 10 لاکھ  ڈالر رہ گیا ہے۔

قرارداد میں بتایا گیا کہ سی پیک پر سست روی سے کام کی وجہ سے چین کی سرمایہ کاری 69 کروڑ ڈالر سے کم ہو کر 33 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رہ گئی ہے۔ 52 ہزار پوائنٹ کی صلاحیت والا پاکستان اسٹاک ایکسچینج اب 40 ہزار تک ہی محدود ہو گیا۔

قرارداد میں یہ نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ خیبرپختونخوا میں لوٹی دولت واپس لانے والا احتساب کمیشن ختم کردیا گیا ہے۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران اس احتساب کمیشن پر ایک ارب روپے سے زائد اخراجات آئے۔

ن لیگ قیادت کی جانب سے قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم اپنے وعدے پورے نہ کرنے پر قوم سے معافی مانگیں چاہیے، یہ ایوان حکومت سے سی پیک پر کام کی رفتار کو مزید تیز کرنے کی جانب توجہ دلائے۔

قرارداد میں یہ مطالبہ بھی سامنا رکھا گیا کہ ملک کی ڈوبتی معیشت کیلیے ٹھوس معاشی پالیسیاں بنائی جائیں۔


متعلقہ خبریں