پی ٹی آئی پر 100روزہ ایجنڈا کسی نے مسلط نہیں کیا تھا، قمر زمان


اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی پر 100 روزہ ایجنڈا کسی اور جماعت نے مسلط نہیں کیا تھا، یہ ان کا اپنا فیصلہ تھا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہزیب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے پی پی پی رہنما نے کہا کہ سیاست میں یوٹرن کا مطلب ہے اپنی پالیسی سے مکمل انکار کر لینا، یہ نااہل سیاستدان کی نشانی ہوتی ہے۔

قمر زمان کائرہ کا پی ٹی آئی کے 100 روزہ ایجنڈے کی تکمیل کے حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ لوگ ہر فیصلے میں کمزور ثابت ہوئے ہیں، ان کو چاہیے کہ آئی ایم ایف سے مذاکرات کا معاملہ ہو یا کوئی اور اہم موقع، فیصلے کرتے ہوئے جو حقائق ہوں قوم کے سامنے رکھیں، ہر بات کو خفیہ رکھنا حیران کن ہے۔

دوسری جانب پروگرام میں موجود مہمان اور صوبائی وزیر خزانہ، تیمور سلیم جھگڑا نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی وہ واحد جماعت ہے جس نے حکومت سنبھالنے کے بعد 100 روزہ ایجنڈا پیش کیا، ہدف یہ تھا کہ تمام اپوزیشن رہنماؤں کی زبان پر اور میڈیا پر اس کا تذکرہ ہو تاکہ وزرا اپنی ذمہ داریاں بہتر طریقے سے سرانجام دے سکیں، ہم یہ ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکے ہیں۔

صوبائی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ مہاتیر محمد کے فیل ہوئے سو روزہ ایجنڈے کا عمران خان کے سو روزہ ایجنڈے سے موازنہ ہو ہی نہیں سکتا۔ مہاتیر قیادت کے وزرا نے ٹال مٹول کر کے عوام کو بتایا تھا کہ وہ کیونکر کامیاب نہیں ہو پائے تھے مگر پی ٹی آئی وزرا ایسا نہیں کریں گے۔ ان کو ہمیشہ سے پتا ہے کہ عوام کے سامنے جوابدہ ہونا ہے۔

تیمور سلیم جھگڑا کا مزید کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت میں اس سے قبل وزرا نے اتنے دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے سو روزہ ایجنڈہ مکمل کرنے پر اتنی محنت نہیں کی جتنی پی ٹی آئی کی ٹیم نے کی ہے۔

صوبائی وزیر خزانہ کا میزبان کے سوال کے جواب میں یہ بھی کہنا تھا کہ یو ٹرن کا لفظ بالکل مناسب نہیں ہے میرے خیال میں فیصلوں میں لچک کا ہونا یا بہتر ملکی مفادات کے حصول کے لیے فیصلوں میں تبدیلی کی گنجائش رکھنا بالکل صحیح ہے۔

کراچی کو سو روز میں کیا ملا؟ میزبان کے اس سوال کے جواب میں رہنما ایم کیو ایم پاکستان فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ ان دنوں میں شہر کے لیے بجٹ میں ترقیاتی پیکج کا اعلان کیا گیا ہے ان دنوں میں اب دیکھنا یہ ہے کہ اس پر عملی طور پر کام کہاں تک جائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں ایم کیو ایم رہنا فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے آئین میں اختیارات کی تقسیم کے حوالے سے بہت ساری ترامیم کرنے کی ضرورت ہے۔

صحافی و تجزیہ کار اسماعیل خان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کا دورہ شمالی وزیرستان اس لیے اہمیت کا حامل ہے کیونکہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی وزیراعظم نے اپنی حکومت کے ابتدائی دنوں میں قبائلی علاقوں کا دورہ نہیں کیا جیسے آج عمران خان اور ان کے وزرا نے کیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان کو وہاں جاری آپریشنز اور قبائلی جرگوں کی بریفنگ دیے جانے کا عمل نہایت اہمیت کا حامل ہے۔


متعلقہ خبریں