اعظم سواتی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا، جے آئی ٹی رپورٹ

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کو جے آئی ٹی نے قصور وار قرار دے دیا۔ اعظم سواتی نے اختیارات کا ناجائز استعمال کیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) اسلام آباد تبادلہ کیس کی سماعت ہوئی۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرا دی ہے۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ ہم نیوز نے حاصل کر لی جو پانچ والیم پر مشتمل ہے جب کہ جے آئی ٹی رپورٹ کا 33 صفحات پر مشتمل خلاصہ بھی موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق اعظم سواتی نے اختیارات کا غلط استعمال کیا جب کہ اعظم سواتی کے ساتھ خصوصی سلوک کیا گیا۔ اعظم سواتی نے نیاز محمد کی فیملی کے ساتھ غیر ضروری اختیارات کا استعمال کیا جب کہ اعظم سواتی کے لیے اثرو رسوخ کا بھی استعمال کیا گیا۔

جے آئی ٹی کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے غریبوں کے خلاف مقدمہ درج کرایا جب کہ اعظم سواتی کے ساتھ خصوصی سلوک اور اثرو رسوخ کا استعمال کیا گیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ غریبوں کے ساتھ دھاندلی کی گئی ہے جب کہ رپورٹ کے مطابق اعظم سواتی کو اسپیشل ٹریٹ کیا گیا ہے۔ جے آئی ٹی کی رپورٹ کا چار بجے تک جواب جمع کرایا جائے۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نئے آئی جی اسلام آباد کمرہ عدالت میں موجود ہیں ؟ وہ اس معاملے پر وہ کوئی پرچہ درج کریں۔ اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ نئے آئی جی کو نوٹس نہیں گیا تھا ان کی جگہ اے آئی جی موجود ہیں۔

اعظم سواتی کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ اعظم سواتی ملک سے باہر ہیں اور وہ تین دسمبر کو وطن واپس لوٹیں گے۔

عدالت نے آئی جی تبادلہ کیس کی سماعت چار دسمبر تک ملتوی کر دی ہے۔

سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد تبادلہ کیس میں وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا معافی نامی مسترد کرتے ہوئے تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دی تھی۔

جے آئی ٹی کو اس بات کی تحقیقات کرنا تھی کہ اعظم سواتی نے جائیداد اور اثاثے کیسے بنائے۔ عدالت نے جے آئی ٹی کو 14 روزہ میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں