عمران خان نے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کا فارمولہ دےدیا


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی 100 روزہ کارکردگی سے متعلق تقریب سے خطاب میں وہ چیزیں بتائیں جن کی مدد سے پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) سے دوبارہ رجوع نہیں کرنا پڑے گا۔

اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ترسیلات زر، سرمایہ کاری اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہوگا، اگر یہ چیزیں کامیاب طریقے سے ہو جائیں تو پاکستان کو دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایکسپوٹرز کے لیے سب سے بڑا مسئلہ مہنگی بجلی کا تھا جس وجہ سے وہ اپنے مد مقابل کھڑے انڈیا اور بنگلہ دیش سے مقابلہ نہ کر سکے، ہم ان ایکسپوٹرز کے لیے مقابلے والی قیمتیں لے کر آئے ہیں لیکن ابھی ہمیں ان کے لیے اور آسانیاں بھی پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ ہم سرمایہ کاروں کے لیے آسانیاں پیدا کریں، جس طرح شہد کے اوپر مکھیاں آتی ہیں اسی طرح پیسے کے آتے ہی سرمایہ کاری شروع ہو جاتی ہے۔

ملک میں سرمایہ کاری کے حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ پچھلے 100 دنوں میں بہت لوگوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے، اس کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ پاکستان کے 12 کڑوڑ لوگ 35 سال کی عمر سے کم ہیں، یہ سرمایہ کاروں کے لیے بہت بڑی چیز ہے، اس کے علاوہ ہمارے پاس وسائل کا ذخیرہ بھی موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سرمایہ کار خود ہمارے ملک میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں، اسی حوالے سے سرمایہ کاری میں آسانی پیدا کرنے کے لیے ایک سیل تشکیل بھی دیا جائے گا، سرمایہ کاروں کی بڑھ چڑھ کر مدد کی جائے گی۔

دوست ملک چین کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ چین 30 سال پہلے کہاں تھا اور آج کہاں ہے، انہوں نے اپنے لوگوں کو غربت سے نکالا جس کے بعد ملک میں سرمایہ کاری کو فروغ ملا اور آج چین دنیا کے کامیاب ترین ملکوں کی فہرست میں سے ایک ہے۔

بیرون ملک سے پیسہ پاکستان بھیجنے کے حوالے سے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ تین مہینے سے اس معاملے پرسوچ بچار کیا جا رہا ہے کہ یہ عمل کس طرح قانونی طریقے سے سر انجام دیا جا سکتا ہے۔


متعلقہ خبریں