نوازشریف فلیگ شپ ریفرنس میں 140 سوالوں کا جواب دیں گے

العزیزیہ میں حتمی دلائل دوسرے روز بھی جاری | urduhumnews.wpengine.com

فائل فوٹو


اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے دائر فلیگ شپ ریفرنس میں عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف کو مجموعی طور پر 140 سوال دیے ہیں۔

جمعے کے روز نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں دیے گئے تمام 62 سوالات کے جوابات تیار ہیں، پیر تک وقت دیا جائے نواز شریف صاحب ریکارڈ کا جائزہ لینا چاہ رہے ہیں۔

خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ باقی سوالات بھی دے دیے جائیں۔ عدالت کی جانب سے مزید سوالت بھی نوازشریف کو دیے گئے جن کے بعد مجموعی تعداد 140 ہوگئی ہے۔

احتساب عدالت کی جانب سے 3 دسمبر کو فلیگ شپ ریفرنس میں جواب ریکارڈ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

قبل ازیں قومی احتساب بیورو(نیب) کے پراسیکیوٹر واثق ملک نے اپنے حتمی دلائل میں کہا ہے کہ 2001 میں العزیزیہ سٹیل مل بنائی گئی تو ان کے پاکستان میں جاری کاروبار سے کوئی مدد نہیں ملی۔

العزیزیہ ملز ریفرنس

العزیزیہ ملز ریفرنس میں نیب پراسیکیوٹرنے عدالت کو بتایا کہ 2001  میں حسین نواز نے اپنے دادا کے تعاون سے کاروبار شروع کیا اور 2006 میں العزیزیہ سٹیل مل کو فروخت بھی کر دیا گیا۔ واثق ملک کا کہنا تھا کہ حسین نواز کے مطابق العزیزیہ کیلئے دوبئی سے مشینری لائی گئی۔

واثق ملک کے بعد نوازشریف کے وکیل خواجہ حارث حتمی دلائل دیں گے جس کے بعد فیصلہ محفوظ کیا جائے گا۔

عدالت نے کچھ دیر بعد نواز شریف کو جانے کی اجازت دے دی مگر حکم دیا کہ نماز جمعہ کے بعد نواز شریف واپس آئے تاکہ وہ فلیگ شپ ریفرنس میں بیان ریکارڈ کرا سکیں۔

تقریباً تین بجے نواز شریف دوبارہ احتساب عدالت پہنچے اور کچھ دیر میں فلیگ شپ ریفرنس میں اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔

گزشتہ سماعت

گزشتہ روز نیب نے حتمی دلائل میں کہا تھا کہ یہ کیس عام نہیں بلکہ وائٹ کالر کرائم کا کیس ہے۔ جو بڑے منظم طریقے سے کیا گیا جرم ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملزمان کو سپریم کورٹ، جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) اور نیب کے سامنے وضاحت پیش کرنے کا موقع ملا جب کہ ملزمان کی طرف سے پیش کی گئی وضاحت جعلی نکلی تاہم اس کیس میں جس جائیداد کا ذکر ہے وہ تسلیم شدہ ہے۔ ملزم  نے بے نامی دار کے ذریعے اثاثے چھپائے ہیں۔

واثق ملک نے حتمی دلائل میں مؤقف اپنایا کہ اس کیس میں جو منی ٹریل پیش کی گئی وہ غلط ثابت ہوئی۔ یہ کیس اس بندے کے خلاف ہے جو تین مرتبہ اس ملک کا وزیر اعظم، دو بار پنجاب کا وزیر اعلیٰ،ا وزیر خزانہ اور اپوزیشن لیڈر رہا ہے۔


متعلقہ خبریں