ڈالر کی قیمت بلند ترین سطح کو چھو کر138.50 روپے پر آ گئی

روپیہ امریکی کرنسی کے سامنے بے بس

فوٹو: فائل


کراچی: پاکستان میں ڈالر کی قیمت آٹھ روپے اضافے کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح 142 روپے کوچھو کر 138.50 روپے پر پہنچ گئی ہے۔

جمعہ کی صبح کاروبار کے آغاز پر روپے کی قدر میں کمی ہوئی اور انٹر بینک میں ڈالر کا لین دین 142 روپے پر ہوا۔ موجودہ دور حکومت میں روپے کی قدر تیسری بار نیچے آئی ہے جب کہ 2018 میں چوتھی بار روپے کی قدر گری ہے۔

انٹر بینک کے بعد اوپن مارکیٹ میں روپے کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں مجموعی طور پر 6 روپے 50 پیسوں کا اضافہ ہوا۔

کرنسی ڈیلرز ایسوسی ایشن کے مطابق دن کے آغاز پر اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 135 روپے تھی تاہم انٹر بینک میں ڈالر مہنگا ہوا جس کے اثرات اوپن مارکیٹ پر بھی پڑے۔ اوپن مارکیٹ میں  ڈالر کی قیمت 141 روپے 50 پیسوں پر ٹریڈ کررہی ہے۔

رواں سال انٹر بینک میں ڈالر کے تیور کیا رہے؟

Online Graphing
Chart

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پر قرضوں کی ادائیگی کا بوجھ برقرار ہے اور خزانے میں پیسے نہیں ہیں۔ حکومت کے پاس زر کے وہی ذخائر ہیں جو امداد کی مد میں سعودی عرب سے ملے تھے۔

فاریکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر ظفر پراچہ نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں اضافہ عارضی نہیں ہے اور روپے کی قدر جلد بہتر ہونے کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

ہم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا جب ہم اسٹیٹ بینک سے بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ روپے کی قدر مزید کم نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ روپے کی قدر مزید کم ہوگی اور ڈالر 145 روپے تک جانے کا امکان ہے۔

ظفر پراچہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی درآمدات میں کمی لانی ہوگی، لگژری آئٹم پر پابندی لگانی ہوگی تاکہ درآمدات اور برآمدات میں بیلنس برقرار رکھا جائے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ڈالر کی قیمت میں اضافے کا اثر پیٹرولیم مصنوعات پر ہوگا اور مہنگائی میں مزید اضافہ بھی خارج از امکان نہیں۔


متعلقہ خبریں