پاکستان کے پہلے ٹرانسجینڈر وارڈ کا افتتاح ہوگیا


اسلام آباد: پاکستان میں سب سے پہلے ٹرانسجینڈروارڈ سمیت تین دیگر وارڈز کا افتتاح کردیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کا پمزاسپتال اسلام آباد میں مختلف وارڈز کا افتتاح کیا۔

وفاقی وزیرعامر محمود کیانی نے اس تاریخ ساز موقع پر ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ یہ سارا ٹیم ورک ہے. انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی کام اکیلے نہیں کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ باقی اسپتالوں کی پراگریس ایسی نہیں ہے جو پمز کی ہے. ان کا کہنا تھا میں میڈیا کے سامنے پریس کانفرنس کروں گا لیکن اس سے قبل وزیر اعظم عمران خان کو بریف کرنا ہے۔

وفاقی وزیر عامر محمود کیا نی نے کہا کہ اصل اہمیت بلڈنگ کی خوبصورتی کی نہیں ہے بلکہ یہاں کی سہولیات کی ہیں جو زیادہ اہم ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ چند ماہ میں چار نئے اسپتال بنائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ پمز اسپتال میں مریض دور درازعلاقوں سے آتے ہیں. انہوں نے کہا کہ جنوری تک ہم ہیلتھ کارڈ جاری کر دیں گے جس میں سات لاکھ تک کا کریڈٹ ہو گا۔

فاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی نے کہا کہ وزیر اعظم کے حکم کے مطابق 2020 کے آخر تک ہم پورے پاکستان میں ہیلتھ کارڈ جاری کر دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی ہدایت پر خواجہ سراؤں کا وارڈ بنایا گیا ہے اور اسی وجہ سے ان کو یہاں بلایا گیا ہے۔

وفاقی وزیر صحت عامر محمود کیانی کا کہنا تھا کہ ہم اسپتالوں کا معیار اتنا اچھا کریں گے کہ کسی کو بھی علاج کے لیے باہر جانے کی ضرورت نہیں رہے گی۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اس موقع پر کہا کہ میں نے بس ایک درخواست کی تھی کیوں کہ اب خواجہ سراؤں کا قانون بھی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں وفاقی وزیر صحت کا شکریہ ادا کرتی ہوں کہ انہوں نے اس پر کام کیا اور پایہ تکمیل کو پہنچایا۔

انہوں نے کہا کہ اب خواہش ہے کہ یہاں ٹرانسجینڈر کو مفت علاج کے ساتھ بہتر سہولیات بھی ملیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے صوبوں کو بھی ہدایات دی ہیں کہ خواجہ سراؤں کے لیے بہتر سہولیات کا انتظام کیا جائے.

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ہمیں پنجاب سے مثبت جواب آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت پمز کے ساتھ دیگر اسپتالوں پر بھی فوکس کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ فنڈز کے حوالے سے ہم جو بھی مدد کرسکے وہ ضرور کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہاں کسی نرس یا فی میل ڈاکٹر کو ہراسمنٹ کا کوئی مسئلہ ہو تو وہ ہماری ہیلپ لائن پر رابطہ کرسکتی ہیں۔

وفاقی وزیربرائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نرسز کو ہمیشہ نظرانداز کیا جاتا ہے حالانکہ نرسوں کا رول سب سے زیادہ اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں