لوگوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے، خالد مقبول


کراچی: ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ کراچی میں لوگوں کو بے گھر کرنے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان سے اپیل کی کہ زمینوں پر قبضہ کرانے والوں کے خلاف بھی نوٹس لیں۔

انہوں نے پانی کی عدم دستیابی کے خلاف ناگن چورنگی پہ منعقد احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ اور ان کے وزرا کی عیاشی کراچی والوں کی بدولت ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ شہر کراچی کے پانی کا سوئچ بند کرنے والوں! ہم تمہاری عیاشی کا سوئچ بند کردیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ 70 سال سے پاکستان کو کراچی پال رہا ہے اور آج وہی شہرپانی کے لیے سراپا احتجاج ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدنصیبی ہے کہ بانیان پاکستان کی اولادوں کو پانی کے لیے احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔

ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے دعویٰ کیا کہ شہر قائد میں تجاوزات کراچی والوں نے قائم نہیں کی۔ انہوں نے استفسار کیا کہ پہاڑیوں اور ہاکس بے پر آج کس کا قبضہ ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی پہاڑیوں پر منشیات فروخت ہورہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس شہر کوپانی نہیں دیا جارہا ہے تو اختیار کیا دیا جاٸے گا؟ انہوں نے کہا کہ قاٸداعظمؒ نے کراچی کو دارالحکومت بنایا تھا پر افسوس اس کو کہیں اور شفٹ کردیا گیا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ چند قابضین اس شہر کا پانی بیچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے سرمایہ ملک کے دیگر علاقوں میں منتقل کرنے کی سازش کی گئی۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے سوالات کیے کہ شہر قائد کی بلڈنگوں کا فیصلہ کراچی والوں سے لےکر اندرون سندھ والوں نے اپنے پاس کیوں رکھ لیا ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ واٹربورڈ کا کنٹرول اندرون سندھ والوں کے پاس کیوں ہے؟

ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے منصف سے اپیل کی کہ ایک مرتبہ اس شہر قائد کو صحیح گننے کا حکم دے دیں۔

ایم کیوایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی سازش سے اب جاٸز گھر بھی توڑنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہماری لاشوں کے اوپر سے تم کو مشینیں گزارنا ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے احکامات ہیں کہ قابضین کو ہٹایا جاٸے۔ انہوں نے کہا کہ میئر کراچی نے جب آپریشن کا آغاز کیا تو لوگ اس کی تعریف کررہے تھے لیکن اب میئر کراچی وسیم اختر نے بھی گزشتہ روز صاف صاف کہہ دیا ہے کہ اگر گھروں کو گرایا گیا تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔

عامر خان نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کراچی کے لوگوں کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ کہا جارہا ہے کہ ایم کیوایم کمزور ہوگٸی ہے تو اب اپنے اتحاد سے ثابت کریں گے کہ ہم منتشر نہیں ہیں۔

انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ کچھ لوگ اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بناکر ایم کیوایم کے خلاف سازش کا حصہ بن رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی سندھ حکومت سے ایک ایک چیز کا حساب لیں گے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینرعامر خان نے کہا کہ کراچی سے ووٹ مانگنے تو لوگ آجاتے ہیں لیکن ان کے مساٸل کے حل کے لیے کوٸی نہیں آتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کے الیکٹرک کے ظلم کے خلاف دھرنا بھی ہوگا اور مظاہرہ بھی ہوگا۔

سیکیورٹی پہ مامور سرکاری اہلکاروں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے سوال کیا کہ آخر پانی کےاحتجاج میں اتنی پولیس اور رینجرز کیوں ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ پانی تواس شہر میں پولیس اور ریبجرز کوبھی نہیں ملتا ہے تو یہ بھی احتجاج ریکارڈ کرانےہمارےساتھ کھڑےہیں۔

خواجہ اظہارالحسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ قانون نافذ کرنے والے بتائیں کہ تمام احتجاج کے باوجود پانی نہیں دیاجارہا ہے تو ہم کیاکریں؟ ان کا کہنا تھا کہ اگر سندھ حکومت سے واٹربورڈ نہیں سنبھل رہا ہے تو اسے ایم کیو ایم کے سپرد کردیا جائے۔

ان کا دعویٰ تھا کہ ایم کیو ایم ایک ہفتے میں پانی کا مسئلہ حل کردے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیربلدیات پانی نہیں دے سکتے تو استعفیٰ دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان میں سب سے کم پانی کراچی میں استعمال ہوتا ہے۔ انہوں نے رینجرز اور پولیس سے مطالبہ کیا کہ جس علاقے میں پانی نہ آئے تو وہاں کے ایکسیئن کو اٹھا کر بند کردیں۔

ڈپٹی کنوینر ایم کیوایم پاکستان اور رکن سندھ اسمبلی کنور نوید جمیل نے کہا کہ کراچی کو اب اپنے مسائل کے حل کے لیے احتجاج کرنا ہوگا۔

انہوں نے کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ جب 40، 40 دن کے لیے پاکستان کو مفلوج کردیا جاتا ہے تو وہاں پولیس نظربھی نہیں آتی ہے لیکن آج پانی کی عدم فراہمی کے خلاف ہونے والے احتجاج کو روکنے کے لیے پورے کراچی کی نفری ہمارے احتجاج میں لگا دی گئی ہے۔

کنور نوید جمیل کا الزام تھا کہ حکومت سندھ اور واٹر بورڈ کے اہلکار ٹینکرز مافیا کی سرپرستی کرتے ہیں لیکن پانی فراہم نہیں کرتے ہیں۔ ان کا الزام تھا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت سندھ کراچی کے لوگوں کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

سابق ناظم حیدرآباد کنورنوید جمیل نے کے فورمنصوبے کی بنیاد ایم کیو ایم نے رکھی لیکن بعد میں حکومت سندھ نے اس منصوبے پر کام نہیں کیا اور وفاق و سندھ میں کے فور منصوبے کی فنڈنگ کا جھگڑا ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر نے کہا کہ کراچی ہرسال حکومت سندھ کو ڈیڑھ سو ارب روپے مہیا کرتا ہے لیکن آج اسی شہر کے لوگ پانی کی عدم فراہمی پر احتجاج کررہے ہیں۔

کنور نوید جمیل نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں اس وقت بھی لاکھوں ملین گیلن پانی کی کمی کا سامنا ہے۔


متعلقہ خبریں