رجسٹرڈ اسکول تسلیم کیے جائیں،پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن


کراچی: سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) نے کراچی میں رہائشی علاقوں میں قائم نجی اسکولوں کو بند کرنے کا حکم جاری کر دیا جس کے بعد نجی اسکولوں اور بلخصوص پرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔

کراچی کے رہائشی علاقوں میں قائم پرائیویٹ اسکولوں کو ایس بی سی اے کے نوٹس جاری ہونے پر مالکان سرجوڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

تنظیم کی ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں عہدیداروں نے مطالبہ کیا کہ تمام رجسٹرڈ اسکولوں کو موجودہ حالت میں تسلیم کیا جائے۔ ایس بی سی اے کے نوٹس نے اسکول مالکان اور بچوں کے والدین کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

چیئرمینپرائیویٹ اسکولز مینجمنٹ ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پرائیویٹ اسکولوں کو چھیڑنے کی کوشش نہ کی جائے کیونکہ شہر میں بیشتر اسکول رہائشی علاقوں میں قائم ہیں۔ تمام رجسٹرڈ اور لائسنس یافتہ اسکولوں کو موجودہ حالت میں تسلیم کیا جائے۔

انہوں نے متنبہ کیا کہ ایس بی سی اے انہیں سڑکوں پر آنے اور اسکولوں پر تالے ڈالنے پر مجبور نہ کرے۔

چیئرمین پرائیویٹ اسکولز مینیجمنٹ ایسوسی ایشن سندھ طارق شاہ نے کہا کہ شہر کے99 فیصد نجی اسکول رہائشی علاقوں میں قائم ہیں۔

ایکشن کمیٹی نے بھی کہا کہ عوام کی پریشانی میں اضافے کے کسی قانون کو نہیں مانتے۔ اس موقع پر 12 نکاتی قرار داد بھی پیش کی گئی۔ جس میں ایکشن اور کورآڈینیشن کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

تنظیم کی ایکشن کمیٹی کے اجلاس میں اسکولوں کے سربراہوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔

اس سے قبل جب  سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے اعلامیہ جاری کیا گیا تھا کہ کراچی کے رہائشی علاقوں میں نجی اسکولوں کے خلاف جلد عمل کیا جائے گا تاہم نجی اسکولوں کے  رد عمل پر صوبائی وزیربلدیات سعید غنی نے کہا کہ ایس بی سی اے کے بھیجے جانے والے نوٹسز غلط فہمی کا نتیجہ تھے اور اسکولز خالی کرانے کا کوئی ارادہ نہیں۔ انہوں نے یقین دیانی کرائی کہ مالکان اپنے اسکول چلائیں۔

سعید غنی نے کہا تھا کہ ایک بچے کی بھی تعلیم متاثر نہیں ہوگی، اسکولز کو بند کرانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

وزیربلدیات نے کہا تھا کہ رہائشی علاقوں میں اسکولوں میں موجود  طالب علموں کا قصور نہیں، ہم نے ڈی جی بلڈنگ کنٹرول کو کہا تھا ان کے خلاف اتنی جلدی کارروائی نہیں کرنی۔


متعلقہ خبریں