صاف پانی کیس میں 20 ملزمان کیخلاف ریفرنس دائر

سندھ کی اہم سیاسی شخصیت کے مبینہ فرنٹ مینوں کےخلاف 3 ریفرنس تیار

فائل فوٹو


لاہور: قومی احتساب بیورو(نیب) نے صاف پانی کمپنی کیس میں 20 افراد کے خلاف ریفرنس دائر کردیا ہے۔ ریفرنس میں  راجہ قمر السلام، وسیم اجمل اور ڈاکٹر ظہیر الدین سمیت دیگر افراد کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

نیب کی جانب سے دائر ریفرنس 250 سو سے زائد صفحات اور 9 جلدوں پر مشتمل ہے جس میں الزام لگایا گیا ہے کہ ملزمان نے  345 ملین کی کرپشن کی۔

نامزد افراد پر باہمی ملی بھگت سے اختیارات کے ناجائز استعمال اور بڈنگ کے کاغذات میں ردوبدل کا الزام ہے۔

نیب کا کہنا ہے کہ بہاولپور ریجن میں 116 واٹر فلٹریشن پلانٹس کی تنصیب کے معاملے میں خوربرد کی گئی جب کہ حاصل پور، خان پور، لودھراں اور منچن آباد میں واٹر ٹرٹمینٹ پلانٹس کے معاملے میں من پسند کمپنیوں کو نوازا گیا ہے۔

صاف پانی کرپشن ریفرنس میں سابق چیف ایگزیکٹیو صاف پانی وسیم اجمل اور سابق رکن صوبائی اسمبلیی انجنیر قمراسلام کو گرفتار کیا گیا ہے جب کہ ریفرنس میں نامزد افراد میں ڈپٹی سیکرٹری ہاؤسنگ خالد ندیم، چیف ٹیکنیکل آفیسر ڈاکٹر ظہیر الدین، پروکیورمنٹ اسپیشلسٹ سلیم اختر، چیف پروکیورمنٹ آفیسر ناصر قادر، مینیجنگ ڈائریکٹر کے ایس پی پمپس مسعود، اختر ظہور ڈوگر، معین الدین اور محمد یونس کے نام شامل ہیں۔

نیب کے مطابق ملزمان نے جعل سازی کے ذریعے فلٹریشن پلانٹس کی اصل قیمت سے 40 فیصد زائد رقم کے بل پاس کروائے تھے اور فلٹریشن پلانٹس کی منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر جعلی کاغذات کا سہارا لیا گیا تھا۔

نیب کا الزم ہے کہ کرپشن اور سست روی کے باعث منصوبوں کی لاگت 121 ارب روپے سے بڑھا کر 194 ارب روپے تک پہنچی جب کہ وسیم اجمل نے منصوبے کی لاگت حقیقی لاگت سے 62 ارب روپے زیادہ دکھائی تھی۔

صاف پانی کمپنی کرپشن کیس میں سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف، حمزہ شہباز اورعمران علی نیب ٹیم کے سامنے پیش ہو چکے ہیں جب کہ وزیر خزانہ عائشہ غوث پاشا اور رکن صوبائی اسمبلی وحید گل بھی پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں