قبائلی علاقوں میں 30 روز میں عدالتیں بنانے کا فیصلہ چیلنج


پشاور: قبائلی علاقوں میں 30 روز میں عدالتیں بنانے کا فیصلہ چیلنج کرتے ہوئے خیبرپختون خوا (کے پی) حکومت نے سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا ہے۔

پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے قبائلی علاقوں میں 30 دن میں عدالتیں بنانے کا فیصلہ دیا گیا تھا تاہم کے پی حکومت نے اسے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کردیا ہے۔

ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کا کہنا ہے کہ رٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی کوشش ہے جلد اس کی ساعت  ہوسکے۔

ذرائع کے مطابق  اس حوالے سے خیبرپختونخوا حکومت نے فیصلے کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں جمع کرادی ہے۔

اپیل میں حکومت نے موقف اختیار کیا ہے کہ قبائلی علاقوں تک قوانین کا دائرہ کار پھیلا دیا گیا ہے تاہم عدالتیں بنانے کے لیے وقت درکار ہے۔

اپیل میں کہا گیا ہے کہ ابھی قبائلی اضلاع میں پولیس سسٹم اور انفراسٹرکچر کی تکمیل کرنی ہے اسی لیے  عدالتوں کے قیام کے لیے وقت درکار ہوگا۔

کے پی حکومت نے اپیل میں استدعا کی ہے کہ عدالت عظمیٰ ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرکے صوبائی حکومت کو مخصوص وقت کی مہلت دے۔

واضح رہے پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے فاٹا کے کے پی میں انضمام کے بعد قبائلی علاقوں میں 30 روز کے اندر عدالتیں بنانے کا حکم دیا تھا۔


متعلقہ خبریں