ہو سکتا ہے قبل ازوقت انتخابات ہو جائیں، عمران خان


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاک فوج  جمہوری حکومت کے ساتھ ہے، تمام فیصلے خود کررہا ہوں ۔ ایک بھی ایسا فیصلہ نہیں ، جس کے پیچھے فوج نہ کھڑی ہو۔

انہوں نے صحافیوں کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ  پاک بھارت مسائل کا حل بات چیت ہی ممکن ہے، نفرتیں ختم کرنے کے لے کرتارپور بارڈر کھولا۔ ان کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں شاہ محمود قریشی نے کس تناظر میں گگلی والی بات کہی۔

انہوں نے کہا کہ وہ کسی کو بچانے کے لیے مداخلت نہیں کریں گے، وزیراعظم نے واضح کیا کہ اعظم سواتی کے معاملے پر عدالتی فیصلے پر بھرپور عمل کیا جائے گا، اگر ان کی غلطی ہوئی تو خود استعفی دیں گے۔

’پچھلی حکومت 19 ارب ڈالر کا خسارہ دے  کر گئی‘

وزیراعظم نے کہا کہ ڈالرکیسے مہنگا ہوا، خبروں سے معلوم ہوا۔ پچھلی حکومت 19 ارب ڈالر کا خسارہ دے  کر گئی، اسٹیٹ بینک خودمختارادارہ ہے، ڈالر کی قیمت  طے کرنے کے لیے میکنزم بنائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 100 دنوں میں کوئی کامیابی نہیں مل سکی، ہماری سمت یہ ہے کہ نچلے طبقے کے لیے سسٹم لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحت، تعلیم اور روزگار کے لیے وہ اقدامات کررہے ہیں جہاں انہیں سہولتیں ملیں۔

انہوں نے کہا کہ جوغریب اپنا کیس نہیں لڑسکتا، حکومت اس کووکیل دے گی اور اس کے لیے لیگل ایڈ اتھارٹی بنا رہے ہیں، ایسےغریب جو وکیل نہیں کرسکتے، حکومت انہیں وکیل دے گی جبکہ ہیلتھ کارڈ بھی پورے پاکستان میں لارہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں امیروں کے لیے تو سب ہے لیکن غریب ہر جگہ رل رہے ہوتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہم نے ہیلتھ کارڈ کا اجراء کیا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چھوٹے کسان کو خود مختار بنانا ہے کیونکہ اصل غربت وہاں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں کو بہتر بنانے پرکام  کر رہے ہیں۔

’کوشش کررہے ہیں کہ اداروں کو مضبوط کرسکیں‘

وزیراعظم نے کہا کہ اگرمیرا کوئی وزیرغلط کام کرتا ہے تو میں چاہتا ہوں وہ بے نقاب ہو، میری خواہش ہے کہ ہماری حکومت اتنی شفاف ہو کہ پہلے ایسی حکومت نہ آئی ہو۔ ہم کوشش کررہے ہیں کہ اداروں کو مضبوط کرسکیں۔

روپے کی قدر میں کمی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک عارضی عمل ہے جس کا مقصد زر مبادلہ بچانا ہے۔ ہمیں غیر ملکی سرمایہ کاری کی ضرورت ہے اور کم وقت میں بڑے بڑے سرمایہ کار آنا شروع ہوگئے ہیں۔

وزیراعظم کے مطابق دونوں بار خبروں کےذریعے پتا چلا کہ روپےکی قدرگری ہے، ہمارے دورمیں دوبار روپے کی قدرگری ہے۔ ن لیگ حکومت نے روپےکی قدرمصنوعی طورپربرقراررکھی جس کی وجہ سےسات ارب خرچ ہوئے۔

انہوں نے بتایا کہ حکومت کے منشور کو فوج کی حمایت حاصل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد کے حصول کے لیے حکمت عملی بدلنا پڑتی ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ سارے فیصلے قومی اداروں کی مشاورت سے کیے جاتے ہیں۔ کوئی ایک فیصلہ نہیں جس کے درپردہ پاک فوج نہ کھڑی ہو۔

’فوج جمہوری حکومت کے ساتھ کھڑی ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ فوج جمہوری حکومت کے ساتھ کھڑی ہے تاہم خارجہ امورسے متعلق فیصلے وہ خود لیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک سرمایہ کاری سے اٹھتا ہے جسے چین غیرملکی سرمایہ کاری سے اٹھا تھا کیونکہ لیبر ان کی اپنی تھی جبکہ سرمایہ باہر کا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اسی ہفتے منی لارںڈرنگ کے لیے قوانین لارہے ہیں۔ ہر برس دس ارب منی لاںڈرنگ کی نذر ہوجاتا ہے۔

معیشت کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ حلال گوشت کا ٹریڈ دو ہزار ارب کا ہے مرغی اورانڈے کی بات پربہت شورمچایا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی قصوروار ہوئے تو وہ خود مستعفیٰ ہوں گے اور استعفیٰ دیں گے۔ جسے بابر اعوان نے اپنے خلاف ریفرنس آںے پر خود استعفیٰ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے کسی ادارے میں کسی کو بچانے کے لیے مداخلت نہیں کی یہاں تک کے میری بہن کا نام آیا میں نے پھر بھی کچھ نہیں کہا۔ سی ڈی اے میرے ماتحت ہے لیکن کوئی مداخلت نہیں کی۔

وزیراعظم نے کہا کہ  آنے والے دنوں میں آپ ملک میں استحکام دیکھیں گے، ہمارے سامنے سرکاری اداروں سے متعلق سنگا پور اور ملائیشیا کے ماڈل تھے، موجودہ حالات میں جتنی محنت کی ہے اتنی محنت پوری زندگی میں نہیں کی۔

عمران خان کا وزرا تبدیل کرنے کا عندیہ

انہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ سو روز کی کارکردگی دیکھ کر وزرا تبدیل کیے جائیں۔ انہوں نے بتایا کہ سارے وزرا نے اب تک کیے گئے اپنے کاموں کی رپورٹ دی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ پالیسی بنانا خزانہ اور کامرس کا کام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگ اس سسٹم سے پیسہ بنا رہے ہیں اور یہ تاثر دے رہے ہیں کہ یہ حکومت زیادہ دیر نہیں چلے گی۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کرپشن نہیں وہاں زندگی آسان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر نیب میرے ماتحت ہوتا تو اب تک 50 بدعنوان لوگ جیل جا چکے ہوتے۔ پاکستانی شہریوں کے گیارہ ارب ڈالرز باہر پڑے ہوئے ہیں۔ تحقیقات کیں تو پتا چلا کہ یہ اقامے کیوں بنائے تھے تاکہ منی لاںدرنگ کی جاسکےاور اسی لیے دوسرے ممالک کی شہریت لی گئی تھی تاکہ کسی کو معلوم نہ ہوسکے اور ان کا نام سامنے نہ آئے۔

عمران خان نے بتایا کہ سعودی عرب اور دبئی نے اقامہ ہولڈرز کی تفصیلات نہیں دیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان نے  16 مرتبہ آئی ایم ایف سے رجوع کیا جبکہ بنگلہ دیش اور بھارت صرف ایک ایک مرتبہ عالمی مالیاتی فنڈ سے مدد لی۔

انہوں نے کہا کہ وہ قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ملک میں  ڈالرز آنے والے ہیں اور اب ڈالرز کی کمی نہیں ہوگی ہمارے اقدامات طویل المدت ہیں جس کے نتائج ملک کے لیے انتہائی اچھے ہوں گے۔

وزیراعظم نے چیئرمین پی اے سی کے حوالے سے کہا کہ اپوزیشن کے بنا ہی پی اے سی اور قائمہ کمیٹیاں بنا دیں گے۔

کرتار پور کے حوالے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پوری قوم ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ پاکستان اور بھارت ایک قوم نہیں لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ دونوں ممالک سرد جنگ میں رہیں اور آپس میں تجارت بھی نہ کرسکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی، فرانس کے درمیان تجارتی تعلقات اب ایسے ہیں کہ وہ جنگ کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

’افغانستان میں پاکستان کا کردار اہم ہے‘

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پاکستان کا کردار زیادہ اہم ہے کیونکہ وہاں امن سے پاکستان کو فائدہ ہوگا۔ تمام ہمسائیوں کےساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں جبکہ سعودی عرب سے بہترین تعلقات ہیں۔

یوٹرن کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے مقصد پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرنا چاہیئے اور کونسا لیڈر اپنے مقاصد تک پہنچانے کے لیے سمجھوتہ نہیں کرتا۔ ہماری پالیسی احتساب ہے جس پر کوئی سمجھوتہ  نہیں ہوگا۔

پاک بھارت تعلقات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں مسئلہ کشمیر کا حل ہے۔ میرے نزدیک اس مسئلے کا حل مذاکرات میں ہے کیونکہ حقیقیت جب ہی سامنے آئے گی جب بات ہوگی۔ دو جوہری ممالک کے مابین جنگ نہیں ہوسکتی۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہیں تاہم بھارت اتخابات تک بات کرنے کے لیے تیار نہیں۔ پراکسی وارسےکوئی نہیں جیت سکتا۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست ختم اور ان کی سیاسی دکان بند ہوچکی ہے۔ وہ صرف اپنی دکان بچارہے ہیں۔

’عثمان بزادر وسیم اکرم پلس بن کر سامنے آئیں گے‘

جنوبی پنجاب کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پہلے فیز میں جنوبی پنجاب کے عوام کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ عثمان بزادر وسیم اکرم پلس بن کر سامنے آئیں گے۔

انہوں نے خوشگوار موڈ میں کہا کہ ہوسکتا ہے پہلے ہی الیکشن ہوجائیں کیونکہ کپتان اپنی حکمت عملی کبھی بھی بدل سکتا ہے۔

ٹائم لائن کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سوئٹرزلینڈ سے ہمارا معاہدہ ہوگیا ہے اب بہت ساری چیزیں سامنے آئیں گی۔

وزیراعظم نے کہا کہ سب سے پہلے ان افراد کا احتساب ضروری ہے جنہوں نے ملک کو اربوں کا قرض دار کیا اور ایسا کرنا اس لیے ضروری ہے تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت مسائل بہت زیادہ ہیں اسی لیے ترجیحات کے مطابق  کام کرنا ہوگا۔


متعلقہ خبریں