سری لنکا: عدالت نے راجا پکسا کو بطور وزیراعظم کام کرنے سے روک دیا


کولمبو: سری لنکن عدالت نے پیر کے روز سابق صدر راجا پکسا اور ان کی متنازع کابینہ کو کام کرنے سے روک دیا۔

واضح رہے کہ اکتوبر میں صدر میتھری پالا سری سینا نے راجا پکسا کے ساتھ مل کر اس وقت کے وزیراعظم رانیل ویکرمنشی کو ان کے عہدے سے برطرف کردیا تھا۔ بعدازاں انہوں نے پارلیمنٹ برطرف کردی اور عام انتخابات کا مطالبہ بھی کیا۔

سری سینا کے اس فیصلے سے ملک میں قانونی پیچیدگیاں پیدا ہوگئیں اور جمعہ کے روز اپیل کورٹ نے 122 قانون دانوں کی جانب سے دستخط کیے جانے والی ایک درخواست پر سماعت کی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ راجپکسا کواپنا عہدہ رکھنے کا اختیار نہیں جبکہ انہیں دو مرتبہ عدم اعتماد کا ووٹ بھی دیا جاچکا ہے۔

جج نے راجاپکسا اور ان کی کابینہ کے خلاف عبوری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے انہیں 12 دسمبر کو عدالت میں طلب کیا جہاں وہ اس بات کی وضاحت پیش کریں گے کہ وہ کن بنیادوں کے تحت اپنے عہدے پر کام کرسکتے ہیں۔

راجاپاسا کے صاحبزادے نمل راجاپکسا کا اپنے والد کی حمایت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم اپنے وکلاء سے قانونی مشاورت کے بعد اپنی آئندہ کی حکمت عملی کا فیصلے کریں گے۔

گزشتہ ہفتے پارلیمنٹ نے وزراء کی تنخواہ اور سفر کے اخراجات کی ادائیگی کو روکنے کے لیے ووٹ دیا جس کے بعد راجا پکسا کی متنازع حکومت کے حوالے سے آنے والے فیصلے میں مزید تاخیر متوقع ہے، اس تنارع کی وجہ سے ملکی کرنسی کی قدر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ سری لنکن صدر میتھری پالا سری سینا کے پارلیمنٹ کو برطرف کرنے کے بعد سری لنکا میں آئینی بحران شدت اختیار کرگیا تھا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس سے پہلے بھی سری لنکن صدر وزیراعظم کو برطرف کر چکے ہیں۔


متعلقہ خبریں