سبیکا کے والدین نے انصاف کے لیے امریکی عدالت سے رجوع کرلیا


کراچی: امریکہ میں قتل کی جانے والی پاکستانی طالبہ سبیکا کے والدین نےحصول انصاف کے لیے امریکی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا۔

ہم نیوز کے مطابق سبیکا کے والدین کی آنکھیں چھ ماہ بیت جانے کے باوجود نمناک ہیں، جیسے ہی بیٹی کا ذکر ہوتا ہے وہ چھلک پڑتی ہیں اور پھر بے اختیارہچکیاں بندھ جاتی ہیں۔ متاثرہ خاندان کے لیے یہ ابھی کل ہی کی تو بات ہے۔

سبیکا کے والد نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی بیٹی کی موت حادثہ نہیں تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ قاتل کی دماغی حالت اور سرگرمیوں سے واقف والدین معصوم جانوں کے ضیاع کے ذمہ دار ہیں۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ امریکی عدالت میں حصول انصاف کے لیے دروازہ کھٹکھٹانے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ حصول تعلیم کے لیے امریکہ جانے والے اور کسی طالبعلم یا طالبہ کے والدین کو یہ صدمہ برداشت نہ کرنا پڑے۔

ہم نیوز سے بات چیت میں چچا نے شکوہ کیا کہ سبیکا جو قوم کی بیٹی تھی اس کے حادثے پر وزیراعلیٰ سمیت دیگر اہم شخصیات آئی تھیں اور انہوں نے کچھ وعدے کیے تھے لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا جو افسوسناک ہے۔

سبیکا کی بہن ثانیا کو بھی وہ بہت یاد آتی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ سبیکا کو حصول تعلیم سے بے حد لگاؤ تھا۔

ہم نیوز کے مطابق قوم بیشک قوم اس بات کی منتظر ہے کہ پاکستان کی بیٹی کو انصاف ملے لیکن اس کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ حکومت وقت نے جو وعدے کیے تھے انہیں بنا کسی ’مطالبے‘ کے پورا کیا جائے۔

مئی 2018 میں امریکی ریاست ٹیکساس کے ایک ہائی اسکول میں ساتھی طالب علم کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والی پاکستانی طالبہ سبیکا عزیز شیخ 17 سال کی تھی۔

فائرنگ کرنے والا 17 سالہ حملہ آور دمیتری پارگورٹسز بھی اُسی اسکول کا طالب علم تھا جس کے متعلق دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔

کراچی کی رہائشی سبیکا امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے کینیڈی لوگریوتھ ایکسچینج اینڈ اسٹڈی اسکالر شپ پروگرام کے تحت گزشتہ برس 10 ماہ کے لیے امریکا گئی تھی۔ پروگرام کے تحت اسے  جون میں وطن واپس آنا تھا۔


متعلقہ خبریں