فلیگ شپ ریفرنس، نواز شریف نے تحریری بیان جمع کرا دیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں تحریری بیان عدالت میں جمع کرا دیا جب کہ العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں خواجہ حارث نے دلائل دیے۔

احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت ہوئی جب کہ نواز شریف بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کیس کی سماعت کی۔

نواز شریف کی جانب سے احتساب عدالت میں فلیگ شپ ریفرنس کا تحریری بیان یو ایس بی میں جمع کرا دیا گیا ہے۔

نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں 140 میں سے 137 سوالوں کے جواب دے دیے جب کہ باقی سوالوں کے جوابات کچھ درستگیوں کے بعد جمعرات کو جمع کرائے جائیں گے۔

جج نے سماعت کے دوران نواز شریف سے براہ راست سوالات پوچھتے ہوئے استفسار کیا کہ آپ کے خلاف یہ ریفرنس کیوں بنایا گیا ؟

نواز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ کی وجہ سے بنایا گیا۔ جے آئی ٹی نے غیر ضروری معاملات میں الجھایا اور الزامات لگائے جب کہ کسی گواہ کے بیان نے مجھے ملزم ثابت نہیں کیا اور صرف تفتیشی افسر محمد کامران اور واجد ضیا نے میرے خلاف بیان دیا  جو ان کی ذاتی رائے پر مبنی تھا۔

نواز شریف نے کہا کہ دونوں گواہان نے کوئی دستاویزی ثبوت پیش نہیں کیے اور تسلیم کیا کہ فلیگ شپ کا مالک ہونے سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہے جب کہ گواہان نے یہ بھی بتایا کہ ہل میٹل سے متعلق کوئی رقم اکاؤنٹ سے ٹرانسفرنہیں ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ تفتیشی افسر کے مطابق ریفرنس فائل کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں تھا جب کہ کوئی بھی جرم میرے خلاف ثابت نہیں ہوا ہے۔

العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ تمام جائیداد نواز شریف کے بچوں کے نام ہے اور نواز شریف کا اس سے کوئی تعلق نہیں ہے جب کہ استغاثہ نے ثابت کرنا ہے کہ بچے نواز شریف کے بے نامی دار ہیں۔

عدالت نے ریفرنس کی سماعت جمعرات تک ملتوی کر دی۔ خواجہ حارث جمعرات کو بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔

گزشتہ روز نواز شریف کی عدالت سے استثنیٰ کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نواز شریف کو آج پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں آج بھی اپنے حتمی دلائل جاری رکھیں گے جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) پراسیکیوٹر اپنے دلائل مکمل کر چکا ہے۔

گزشتہ روز نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ نواز شریف پر لگائے گئے کسی بھی الزام کا ثبوت عدالت میں پیش نہیں کیا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں