فلیگ شپ ریفرنس، استغاثہ میرے خلاف ثبوت لانے میں ناکام رہا، نواز شریف

نواز شریف کو ٹروپ آئی ٹیسٹ دوبارہ لیا جائے گا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: سابق وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے دفاع میں کچھ بھی پیش کرنے سے انکار کر دیا کہتے ہیں کہ استغاثہ میرے خلاف ثبوت لانے میں ناکام ہو گیا ہے۔

نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک کی عدالت میں جاری ہے۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں عدالت کے روبرو پیش ہوکر اپنے بیان میں کہا کہ استغاثہ میرے خلاف ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا اور حسین نواز اور حسن نواز کو میرے زیر کفالت ثبوت اکٹھا کرنے میں بھی کامیاب نہیں ہوا ہے جب کہ میرا کسی قسم کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ استغاثہ مجھ پر لگائے گئے الزامات کا ثبوت پیش کرے۔ میں سرزمین پاکستان کا بیٹا ہوں اور مجھے اس کے ذرے ذرے سے پیار ہے۔ سیاست میں میرے خاندان اور کاروبار کو نشانہ بنایا گیا ہے۔

نواز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ پاکستان میں کاروبار کے لیے حالات موزوں نہیں رہے تو میرے والد نے بیرون ملک کاروبار شروع کیا اور ان ساری صنعتی سرگرمیوں کا تعلق اُس وقت سے ہے جب میں سیاست میں نہیں تھا جب کہ سیاست میں آنے کے بعد میں کاروباری سرگرمیوں سے الگ ہوگیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز، مہران اور کچھ کاروبار 1992 میں شروع کیا گیا جب کہ والد صاحب نے کچھ فلاحی ادارے بھی شروع کیے تھے۔ نواز شریف نے اپنے اثاثے گنواتے ہوئے کہا کہ 1969 میں ماڈل ٹاؤن لاہور میں ہمارے خاندان نے دس دس کنال پر مشتمل سات کوٹھیاں بنائیں اور ہم 1970 میں انڈیا کے ٹاٹا گروپ کا مقابلہ کر رہے تھے۔

نواز شریف نے اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنے ایمان، ضمیر اور یقین کی بنیاد پر دوٹوک الفاظ میں اس ریفرنس کے تمام الزامات کی تردید کرتا ہوں اور ان الزامات کا کھوکھلا پن ریفرنس کی کارروائی سے پوری طرح بے نقاب ہو چکا ہے جب کہ قانون اور انصاف کے ترازو میں اس ریفرنس کا کوئی وزن نہیں ہے۔

گزشتہ سماعت میں نواز شریف نے فلیگ شپ انویسمنٹ ریفرنس میں 140 میں سے 137 سوالات کے جوابات جمع کرائے تھے۔

العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث آج تیسرے روز بھی حتمی دلائل جاری رکھیں گے جب کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دلائل دیے جاچکے ہیں۔

گذشتہ سماعت پر نواز شریف نے مؤقف اختیار کیا کہ ریفرنس مخالفین اور جے آئی ٹی کی جانبدار رپورٹ کی وجہ سے بنایا گیا۔ جے آئی ٹی نے غیر ضروری معاملات میں الجھایا اور الزامات لگائے جب کہ کسی گواہ کے بیان نے مجھے ملزم ثابت نہیں کیا اور صرف تفتیشی افسر محمد کامران اور واجد ضیا نے میرے خلاف بیان دیا  جو ان کی ذاتی رائے پر مبنی تھا۔

فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کا بیان اور العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں خواجہ حارث کے دلائل آج مکمل کر لیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں