شہباز شریف زائد آمدن کے ذرائع بتانے میں ناکام ہیں، نیب رپورٹ

شہباز شریف کا تفتیشی ٹیم پر حراساں کرنے کا الزام

فوٹو: فائل


لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اپنی زائد آمدن کے ذرائع نہیں بتا سکے ہیں جب کہ اکاؤنٹ میں منتقل ہونے والی رقم کی تفصیلات کا بھی کوئی جواب نہیں دے سکے ہیں۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی نیب تفتیشی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف اب تک اپنے بیٹوں کو دیے گئے تحائف کی مد میں 17 کروڑ روپے سے زائد آمدن کے ذرائع نہیں بتا سکے ہیں۔

شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں 2011 سے 2017 کے دوران 14 کروڑ روپے سے زائد رقم منتقل ہوئی لیکن وہ اس آمدن کے ذرائع بتانے سے قاصر ہیں جب کہ انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے دو کروڑ روپے سے زائد کی رقم بطور کرایہ رمضان شوگر مل کے توسط سے مری میں ایک جائیداد کی لیز کے طور پر حاصل کی۔

قائد حزب اختلاف کے اکاؤنٹ میں مسرور انور نامی شخص کے ذریعے سال 2014 سے 2017 کے درمیان پانچ کروڑ 50 لاکھ روپے منتقل ہوئے تھے اور اس ٹرانزیکشن کی تفصیلات بھی شہباز شریف کو معلوم نہیں ہے۔

رپورٹ کے مطابق پانچ کروڑ روپے سے زائد کی اس ٹرانزیکشن میں سے تین کروڑ 90 لاکھ روپے 2013 سے 2015 کے درمیان شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں منتقل ہوئے اور اس وقت آشیانہ اقبال ہاؤسنگ کے ٹھیکے کا معاملہ چل رہا تھا۔

نیب تفیشی رپورٹ کے مطابق مسرور انور اور مزمل رضا شریف خاندان کے ملازم ہیں جوکہ اس دوران متعدد بار شریف فیملی کے اکاؤنٹ میں رقم منتقل کرتے رہے اور مسرور انور اور مزمل رضا نے 2010 سے 2017 کے دوران ملک مقصود احمد کے اکاؤنٹ میں تین ارب 40 کروڑ روپے منتقل کیے تھے۔

شہباز شریف نے دوران تفتیش مسرور انور اور ملک مقصود احمد کو پہنچاننے سے ہی انکار کر دیا جب کہ ملک مقصود احمد کے بینک ریکارڈ کے مطابق اُن کا دفتری پتہ اور ٹیلی فون نمبر بالکل وہی ہے جو شہباز شریف کے دفتری پتہ اور ٹیلی فون کا ہے۔

نیب لاہور نے ملک مقصود احمد، مسرور انور اور فضل داد عباسی کو ان مشکوک ٹرانزیکشن کی پوچھ گچھ کے لئے طلب کر لیا ہے۔


متعلقہ خبریں