“جنوبی پنجاب صوبے کے معاملے پر بحث کی ضرورت ہے”

جنوبی پنجاب کی بات ہوگی تو اور علاقے بھی آواز اٹھا سکتے ہیں،سابق وزیراعظم

  • اپوزیشن میں رہتے ہوئے آخری انٹرویو دینے کا وقت نزدیک لگتا ہے، شاہد خاقان 
  • اعظم سواتی کو پہلے ہی چلے جانا چاہیئے تھا، عارف نظامی
  • قانونی مارکیٹوں کو گرایا جانا قابل برداشت نہیں، فاروق ستار

اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ حکومت سازشوں کو ایک جانب ڈال کرعوام کے لیےکام کرے کیونکہ ان سے عوامی امیدیں وابستہ ہیں۔ حکومت سو دن میں کوئی کارکردگی نہ دیکھا سکی۔

انہوں نے ہم نیوز کے پروگرام بڑی بات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حقیقیت یہ ہے کہ حکومت چل ہی نہیں رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ

انتخابی نتائج کے حوالے سے فافن کی رپورٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انتخابات ہی متنازع تھے۔ آرڈننیس کی کیا ضرورت ہے قانون موجود ہے الزامات عائد کرکے ثابت کریں۔ آج تک 60 دن کے ریمانڈ کے بعد بھی شہباز شریف پر کوئی الزام ثابت نہ ہوسکا۔

فافن کی جانب سے جاری رپورٹ میں انتخابات میں فارم 45 پر دستخط نہ ہونے کی بات سامنے آئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بابرعوان کا کیس چلایا گیا؟ سب کے لیے ایک معیار ہونا چاہیئے لیکن ایسا نہیں نواز شریف اور دوسروں میں فرق کیا جارہا ہے۔

جنوبی پنجاب کے معاملے پرانہوں نے کہا کہ اب بات صرف جنوبی پنجاب میں ہی صوبہ کی نہیں بلکہ ملک میں دیگرصوبوں کی بھی ضرورت ہے کیونکہ اگر جنوبی پنجاب کی بات ہوگی تو دیگر علاقے بھی آواز اٹھائیں گے۔ اسی لیے اس معاملے پر بحث ہونی چاہیئے تاکہ کوئی دوسرا علاقہ اعتراض نہ کرے۔

اپوزیشن میں رہتے ہوئے آخری انٹرویو دینے کا وقت نزدیک لگتا ہے، شاہد خاقان 

شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ یوٹرن تو ہر کوئی لے سکتا ہے لیکن نواز شریف اور پاکستان مسلم لیگ کا ایک ہی موقف ہے کہ ملک میں آئین کی حکمرانی ہو۔ ہم تو چاہتے ہیں کہ ملک میں حکومت اپنی آیئنی مدت پوری کرے لیکن یہاں تو اقتدار میں موجود جماعت خود اقتدار میں نہیں رہنا چاہتی۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب وزیراعظم خود کہہ دے کہ قبل از وقت الیکشن کی ضرورت ہے تو اس کا کیا تاثر پڑے گا۔ انہوں نے میزبان عادل شاہزیب کے ایک سوال پر انہوں نے ہنستے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کا آخری انٹرویو وہ عادل کو ہی دیں گے اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے جلد ہی یہ وقت آنے والا ہے۔

اعظم سواتی کا استعفیٰ

پروگرام میں تجزیہ کارعارف نظامی نے اعظم سواتی کیس پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ سے ہی بہت پہلے انہیں استعفیٰ دے دینا چاہیئے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاسی نقط نظر سے ان کا یہ فیصلہ ٹھیک ہے کیونکہ اس طرح سے ان کا عہدہ محفوظ رہے گا۔ عارف نظامی نے کہا کہ زلفی بخاری کو تو کسی عہدے پر ہونا ہی نہیں چاہیئے کیونکہ ان کے پاس دہری شہریت ہے۔

کراچی میں تجاوزات کا معاملہ، سیاسی جماعتوں کے موقف میں اختلاف

کراچی میں تجاوزات کے معاملے پر ایم کیوایم پاکستان کے سابق رہنما فاروق ستار نے کہا کہ ہمیں تجاوزات کے خلاف آپریشن پر کوئی اعتراض نہیں لیکن اگر قانونی مارکیٹوں کو گرایا جائے گا تو یہ قابل برداشت نہیں۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا حکم سرآنکھوں پر لیکن برسوں سے قائم کے ایم سی کے ماتحت قائم ہونے والی مارکیٹوں کو گرانا ٹھیک نہیں۔ انہوں نے کہا خرم زمان کا بھی وہ ہی موقف ہے جو خرم شیرزمان ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں آج بھی خود کو ایم کیو ایم کا حصہ سمجھتا ہوں اور ایم کیوایم کی جانب سے وہ اور پی ٹی آئی کی طرف سے خرم نے آوازاٹھا ئی ہے لیکن پی ٹی آئی کے باقی رہنما کہا ہیں کیونکہ ہم لیز دکانوں کی بات کررہے ہیں۔

وسیم اختر کے بیان پر انہوں نے کہا  کہ ایسے ہی لوگوں کے ترویوں کی وجہ سے پارٹی آج اس حال کو پہنچی اورمیں ان کے ہی خلاف لڑا رہا تھا تو ایسے لوگوں کے لیے تو میں برا ہی ہوں گا۔

وسیم اختر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ ہم نے بیکار لوگوں کو پارٹی سے نکال دیا۔


متعلقہ خبریں