ادارے آئينی حدود کی خلاف ورزی کررہے ہيں،رضا ربانی

پاکستان کی فنانشنل اور معاشی صلاحیت غیر ملکی سامراج کو بیچ دی گئی، رضا ربانی

فوٹو: فائل


کراچی: پاکستان پيپلزپارٹی کے سینئر رہنما رضا ربانی نے کہا ہے کہ تمام ادارے آئينی حدود کی خلاف ورزی کررہے ہيں کیونکہ جن شرائط پر آئی ايم ايف سے قرض لیا جارہا ہے اس پر پارلیمان اور قوم کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

کراچی میں پیپلزپارٹی کے رہنما سینٹر رضا ربانی نے سندھ اسمبلی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اداروں کے درمیان حدود کے تعین پربات ہونی چاہیئے۔ ہرادارہ دوسرے ادارے کے آئینی کردارمیں مداخلت کررہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں گورننس کا سنگین بحران ہے جبکہ میڈیا کو بھی آزادانہ انداز میں کام کرنے کی اجازت نہیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں قانون کی بالادستہ ہونی چاہیئے۔ ملک میں مہنگائی کے سیلاب سے عام آدمی کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ آئئدہ کا بجٹ بھی این ایف سی ایوارڈ کے بغیر ہی لایاجائےگا۔ اس وقت پارلیمنٹ کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سب سیاسی جماعتیں ماضی میں سینیٹ کو بااختیار بنانے کی قرارداد پاس کرچکی ہیں جبکہ موجودہ حالات میں سینیٹ کو با اختیاربنایا جانا چاہیئے اورآرٹیکل 57 کے اندرترمیم کرکے وزرائےاعلی کو سینیٹ میں ممبر بنایا جائے تاکہ وزرائے اعلی سینیٹ کے اندرآکر اپنے صوبے کے مسائل بیان کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر قومی اسمبلی نہ ہو تو سینیٹ تین ماہ کا بجٹ منظورکرتا ہے، بجٹ سینیٹ کی منظوری سے مشروط کیا جائے۔ ان کا کہا تھا کہ اٹھارویں ترمیم میں بھی ترامیم  کی جاسکتی ہیں۔ موجودہ صورتحال میں صوبوں کے اختیارات کم کیے گئے تو مزید مسائل پیدا ہوں گے۔

رضا ربانی نے کہا کہ صحت اورتعلیم میں آرڈینسس کے ذریعے حکومت اورمداخلت کررہی ہے، موجودہ حکومت کے پاس دوتہائی اکثریت نہیں ہے، وقت آگیا ہے کہ بہادری سے فیصلے کیے جائیں، جب تک وفاق اور پارلیمنٹ کو مظبوط نہیں کریں گے، کتنے بھی قرضے لےلیں ملک موجودہ صورتحال سے نہیں نکل سکتا۔

انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 159 کا تعلق براڈکاسٹنگ اورٹیلی کاسٹ سے ہے، اس کا تعلق صوبوں سے ہے آربیٹیٹر کاتقرر سینیٹ کے ذریعے کیا جائےجبکہ آرٹیکل 160 کا تعلق این ایف سی ایوارڈ سے ہے، این ایف سی ایوارڈ آمریت میں نہیں دیا گیا، پانچ سال نیا ایوارڈ نہ لانے کی صورت میں سینیٹ سے اجازت لی جائے۔


متعلقہ خبریں