کانگو کے ڈاکٹر ڈینس، عراق کی نادیہ مراد نے نوبیل انعام جیت لیا


اوسلو: کانگو کے ڈاکٹر ڈینس مکویگے اورعراق کی نادیہ مراد نے 2018 کا ’امن کا نوبیل‘ انعام جیت لیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ڈاکٹر ڈینس مکویگے المعروف ’ڈاکٹر مراکل‘ اور انتہا پسند دہشت گرد تنظیم داعش کی ’غلامی‘ سے فرار ہو کر مظلوم خواتین کی آواز بننے والی نادیہ مراد کو ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں نوبیل انعام سے نوازا گیا۔

ناروے کی نوبیل کمیٹی نے دونوں کو اکتوبر میں انعام دیے جانے کا اعلان کیا تھا۔

نوبیل انعام کی تاریخ میں یہ دوسری مرتبہ ہوا ہے کہ کسی کم عمر لڑکی کو یہ انعام دیا گیا ہے۔ اس سے قبل 2014 میں جب یہ انعام پاکستانی ملالہ یوسف زئی کو دیا گیا تھا تو اس وقت وہ صرف 17 سال کی تھیں۔

خبررساں ایجنسی کے مطابق ڈاکٹر ڈینس اور نادیہ مراد نے ملنے والے عالمی انعام کو دنیا بھر میں ’زیادتی‘ سے متاثرہ خواتین کے نام کردیا۔

انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ نوبیل انعام سے ’زیادتی‘ کے متعلق آگاہی کو فروغ دینے میں مدد ملے گی اور لوگوں کے لیے اس کو نظرانداز کرنا ناممکن ہو جائے گا۔

عراق سے تعلق رکھنے والی 25 سالہ نادیہ مراد کرد قبیلے سے تعلق رکھتی ہیں۔ 2003 میں جب امریکہ کی جانب سے عراق پر حملہ کیا گیا تو ان کے خاندان کے کافی افراد مارے گئے تھے۔ وہ اس وقت بہت چھوٹی بچی تھیں۔

نادیہ مراد جب صرف 19 سال کی تھیں تو ان کے گاؤں پر داعش حملہ آور ہوئی جس میں 600 افراد قتل کردیے گئے۔ قتل ہونے والوں میں ان کے بھائی اورخاندان کے دیگر افراد بھی شامل تھے۔

اس حملے کے بعد نادیہ اور ان کے ساتھ کی دیگر لڑکیاں زیادتی کا نشانہ بنتی رہیں اور انہیں فروخت بھی کیا جاتا رہا۔ 2015 میں نادیہ کو وہاں سے فرار ہونے کا موقع ملا تو انہوں نے ضائع نہیں کیا۔

اسی سال جب فروری میں انہیں اقوام متحدہ کے اجلاس میں بلایا گیا تو ان کی ’آپ بیتی‘ سن کر ہر صاحب دل ہچکیوں سے رویا اور کوئی آنکھ ایسی نہ ملی جو اشکبار نہ ہوئی ہو۔

انہوں نے اقوام عالم کو بتایا تھا کہ کس طرح ان سمیت دیگر لڑکیوں کو سگریٹوں سے داغا جاتا تھا، طرح طرح کی اذیتیں دی جاتی تھیں اور ساتھ ہی بھیانک زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا تھا۔

اقوام متحدہ کی جذبہ خیرسگالی کی ’سفیر‘ کا درجہ رکھنے والی نادیہ مراد اس وقت جرمنی میں مقیم ہیں اورزیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین کے متعلق کام کررہی ہیں۔

’نادیہ انی شیٹو‘ نامی سماجی تنظیم بھی ان کی سربراہی میں کام کررہی ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق ڈاکٹر ڈینس مکویگے کا تعلق کانگو سے ہے۔ 63 سالہ سماجی کارکن ڈاکٹر ڈینس افریقہ کے پسماندہ ممالک میں ہونے والے تشدد، جنگ اور خواتین کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے خلاف برسر پیکار ہیں۔

ڈاکٹر ڈینس نے ایک ایسا اسپتال بھی قائم کررکھا ہے جہاں خصوصی طورپر ان خواتین کا علاج کیا جاتا ہے جنہیں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جا چکا ہوتا ہے۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق ڈاکٹر ڈینس مکویگے نے اسپتال میں زیادتی اور استحصال کا نشانہ بننے والی ہزاروں خواتین کا علاج کیا۔

دنیا ڈاکٹر ڈینس المعروف ’ڈاکٹر مراکل‘ کی خدمات کا اعتراف پہلے بھی متعدد ایوارڈز ان کے نام کرکے کرچکی ہے۔

 


متعلقہ خبریں