اگلے سیشنز اڈیالہ جیل میں کرنا پڑیں گے؟ اپوزیشن کا انتباہ



اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ کیے جانے پر اپوزیشن نے شدید ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی سلسلہ رہا تو اگلے سیشنز اڈیالہ جیل میں کرنا پڑیں گے۔ وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے حکومتی مؤقف بیان کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم ایل (ن) کی تربیت ہی ٹھیک نہیں ہوئی جس پرسابق حکمران جماعت کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کیا گیا۔ ڈپٹی اسپیکر نے وفاقی وزیرکو ہدایت کی کہ وہ اپنے الفاظ واپس لیں۔

قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما سید نوید قمرنے کہا کہ حکومت کا مقصد اپوزیشن کو گندہ کرنا ہے کیونکہ وہ ون پارٹی حکمرانی کرنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف اپوزیشن کو گندہ کرنے کے لیے ملک کا نقصان کیا جارہا ہے۔

سابق وزیردفاع نے حکومت پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو سے اس وقت کے سوالات کیے جارہے ہیں جب صرف ایک سال کے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آمریت میں اپوزیشن کو جیلوں میں ڈالا جاتا ہے، جمہوریت میں نہیں۔

سید نوید قمر نے کہا کہ جب سے احتساب کے ادارے بنے ہیں تب سے انتقامی کارروائی ہورہی ہے اور کرپشن پر کوئی کام کبھی نہیں ہوا ہے۔

پی پی پی کے رکن قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے جائیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہی سلسلہ رہا تو لگتا ہے کہ اگلے سیشنز اڈیالہ جیل میں کرنا پڑیں گے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب سے متعلق آج کچھ نہیں کہوں گا کیونکہ میں خود ملزم ہوں۔ انہوں نے کہا کہ احتساب کے نام پر چیرہ دستیاں ہورہی ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے خواجہ سعد رفیق کے پروڈکشن آرڈر آج جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شاہد خاقان عباسی نے جو نکتہ اٹھا یا ہے وہ ٹھیک ہے۔

وفاقی وزیراطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی تربیت ٹھیک نہیں ہوئی ہے، یہ کسی کی بات سننے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ خواجہ سعد رفیق کو ہائی کورٹ سے ضمانت منسوخ ہونے پر گرفتار کیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر فواد چوہدری کے ریمارکس پر پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے شدید ردعمل ظاہر کیا جس کے نتیجے میں ہنگامہ آرائی کے مناظر دیکھنے کو ملے۔

قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ فواد چوہدری صاحب! آپ اپنے الفاظ واپس لے لیں.

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے اس پر کہا کہ اچھا! میں یہ کہہ دیتا ہوں کہ تربیت اچھی ہوئی ہے.

فواد چوہدری کی تقریر کے دوران پاکستان مسلم لیگ (ن) نے اپنا احتجاج جاری رکھا جس کی وجہ سے ایوان میں ہنگامہ آرائی ہوتی رہی۔

قومی اسمبلی میں خطاب کے دوران وفاقی وزیراطلاعات و نشریات نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپنی تقریر میں کچھ باتیں نظرانداز کرگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کا انتخاب شاہد خاقان عباسی نے کیا تھا۔ اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ ساری اپوزیشن کو اپنا اپنا خطرہ پڑا ہوا ہے اورانہیں سمجھ نہیں آرہا ہے کہ وہ اپنے کرتوتوں سے کیسے بچیں گے؟

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا کہ انوکھے لاڈلے کھیلنے کو چاند مانگ رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی یہ سمجھ رہا ہے کہ موجودہ حکومت کوئی رکاوٹ ڈالے گی تو یہ اس کی بھول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان پر تمام مقدمات تب بنے جب شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف اقتدار میں تھے۔ انہوں نے کہا کہ البتہ گرفتاریاں تب ہوئیں جب ان کی حکومت ختم ہوئی۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ سوچتے ہیں کہ اقتدار میں آکر انہیں کرپشن کا لائسنس مل جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے دور اقتدار میں ہی نیب قوانین پر نظرثانی کرنی چاہیے تھی۔

ہم نیوز کے مطابق انہوں نے کہا کہ سابق دور حکومت میں منی لانڈرنگ اور کرپشن کرنے والوں کو اہم عہدوں پر تعینات کیا گیا۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت نیب کی کارروائیاں نہیں روکے گی۔

وفاقی وزیرکا کہنا تھا کہ اگر ہم داغدار لوگوں سے حساب نہ لے سکیں تو تحریک انصاف کا حق نہیں کہ وہ حکومت کرے. انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں جس طرح ملک کو چلایا گیا وہ سب کے سامنے ہے۔

ہم نیوز کے مطابق فواد چوہدری کی تقریرکے دوران پی ایم ایل (ن) کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب نے مداخلت کی تو انہوں نے کہا کہ آپ نے بھی ابھی جانا ہے حوصلہ رکھیں.

مبصرین کے مطابق وفاقی وزیر نے یہ جملہ کہہ کر متوقع گرفتاری کا بھی عندیہ دے دیا۔

اپنے خطاب میں فواد چوہدری نے کہا کہ ایوان میں زیادہ اچھلنے والے وہی ہیں جن کو پتہ ہے کہ ان کو حساب دینا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ڈھونگ نہیں رچانے دیں گے۔ انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ جنہوں نے گاجریں کھائی ہیں ان کے پیٹ میں درد ہو رہا ہے۔

ملک میں جاری احتساب عمل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار آزاد و شفاف ٹرائل ہو رہا یے۔ ان کا کہنا تھا کہ احتساب کے عمل کو متنازع بنانے کی سازش کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات و نشریات نے واضح کیا کہ نیب اپنا کام کر رہا ہے کرنے دیں گے,مداخلت نہیں کرنے دیں گے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ نیب پر تنقید کرنے والے اپنے گریبان میں جھانکیں۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے استفسار کیا کہ اگر لیڈر آف دی اپوزیشن کرپشن کے الزام میں گرفتار ہو سکتے ہیں تو لیڈر آف دی ہاؤس پر بھی ہیلی کاپٹر کےغلط استعمال کا الزام ہے وہ کیوں گرفتار نہیں ہو سکتے؟

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جو معیار (ن) لیگ کے رہنماوں کے لیے اپنایا گیا ہے اس کا اطلاق کابینہ پرکریں تو70 فیصد جیل میں ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے مشرف کی جیلیں بھگتی ہیں ان کی جیلیں بھی بھگت لیں گے۔

سابق وزیراعظم نے الزام عائد کیا کہ اپوزیشن کو دبانے کے لیے نیب کو استعمال کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کرپشن کے الزام میں ثبوت کے بغیر پارلیمنٹ ممبرز کو گرفتار کرنا ہے تو پھر دونوں طرف سے گرفتاریاں ہونی چاہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہماری حکومت سے احتساب شروع کریں اور کرپشن پر پکڑیں لیکن صرف اپوزیشن کو دبا ٹھیک نہیں ہے۔ احتساب سب کے لیے اور برابر ہونا چاہیے۔ انہوں نے خبردارکیا کہ اگر آپ نے نیب کو اپوزیشن کو دبانے کے لیے استعمال کرنا ہے تو پھر آپ کامیاب ہیں لیکن جمہوریت ناکام ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیردفاع پر مالم جبہ میں اراضی کا کیس ہے، علیم خان پر ای او بی آئی کا کیس ہے، علیمہ خان پر کیس ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی پر کیس ہے، میٹرو کے پی کا کیس ہے، جہانگیر ترین اور بابراعوان پر بھی کرپشن کے الزامات ہیں تو ان کو بھی گرفتار کیا جانا چاہیے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اس ایوان کے دونوں اطراف کے اراکین کی تضحیک ہو رہی ہے۔ پارلیمنٹ سے احتساب شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ایوان کے اراکین بتائیں کہ کتنا ٹیکس دیتے ہیں؟ اور اراکین یہ بھی بتائیں کہ سیاست میں آنے سے پہلے کتنے پیسے تھے اور اب ان کے پاس کتنے ہیں؟

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں حکومت کا کوئی وجود نہیں ہے اور حکمران جماعت  کے پاس پاکستان سے متعلق کوئی پلان نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں