تھر کے واٹر پلانٹ سے پانی پینے کے بعد سے پریشان ہوں، چیف جسٹس

فوٹو: ہم نیوز


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان نے کہا ہے کہ تھر کے آر او پلانٹ سے پانی پینے کے بعد پریشان رہا کہ یہ پانی لوگوں کو پلایا جا رہا ہے۔

تھرپارکر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات کے کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تھر میں مریضوں کو چارپائی پر لٹا دیا گیا اور جب ہم واپس آئے تو خیمے اکھاڑ کر کندھوں پر سامان رکھ کر لے جایا گیا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ مٹھی میں ایکسرے مشین خراب ہے جب کہ ادویات بھی میسر نہیں ہیں۔ میں نے پلانٹ سے پانی پیا اور سارا دن پریشان ہی رہا کہ یہ وہ پانی ہے جو وہاں لوگوں کو پلایا جا رہا ہے جب کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ایک گھونٹ پانی نہیں پیا۔

چیف  جسٹس نے کہا کہ سرکاری زمین پر 50 لاکھ روپے لے کر لوگوں کو مکان دیے جا رہے ہیں اور جو رقم خرچ ہو رہی ہے وہ ہوشربا ہے۔

انہوں ںے کہا کہ تھر میں پاور کول کا منصوبہ ہے لیکن دو ارب ڈالر کی حکومتی گارنٹی دی گئی ہے۔

گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان نے وزیر اعلیٰ سندھ کے ہمراہ تھر کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا تھا۔ اس دوران انہوں نے تھر میں سندھ حکومت کے موجود واٹر پلانٹ سے پانی بھی پیا جب کہ سول اسپتال سمیت دیگر علاقوں کا دورہ بھی کیا تھا۔

چیف جسٹس کو بریفنگ کے دوران بتایا گیا تھا کہ آر او پلانٹ ایشیا کا سب سے بڑا پلانٹ ہے جو سولر انرجی پر کام کر رہا ہے اور 50 ہزار کی آبادی کو پانی فراہم کرتا ہے جب کہ دو لاکھ جانوروں کی ضروریات پوری کرتا ہے۔


متعلقہ خبریں