انکوائری ختم ہونے تک اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے، وزارت دفاع

فوٹو: الجزیرہ


اسلام آباد: وزارت دفاع  نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست کی ہے کہ انکوائری ختم ہونے تک سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نہ نکالا جائے۔

آج سابق ڈی جی آئی ایس آئی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے خلاف دائر درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں ہوئی۔

وزارت داخلہ نے جنرل اسد درانی کا نام ای سی ایل میں اس سال 29 مئی کو شامل کیا تھا جب انہوں نے سابق را چیف کے ساتھ مل کر متنازع کتاب شائع کی۔

آج جنرل اسد درانی اپنے وکیل عمر آدم ایڈووکیٹ کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔

جسٹس محسن اختر نے اسد درانی کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا آفیشل سیکریٹس کتاب میں لکھی گئی ہیں؟ اس پر اسد درانی کے وکیل نے جواب دیا کہ اگرآفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی ہے تو مقدمہ کیوں نہیں درج کرایا گیا۔ وکیل نے مذید کہا کہ کتاب کی کسی بھی اقتصاب کو کسی نے چیلنج نہیں کیا۔

عدالت نے ریمارکس دیئے کہ کیا کتاب لکھنے سے نیشنل سیکورٹی کو خدشہ ہے۔

اس پر وزارت دفاع کے برگیڈیئر فلک ناز نے عدالت کو بتایا کہ اسد درانی کے خلاف دو الگ الگ تحقیقات جاری ہیں، جن میں سے ایک اصغر خان کیس سے مطالق ہے۔

جنرل اسد درانی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ان کو نہ ائیرمارشل اصغرخان نہ کتاب کے متعلقہ کسی انکوائری کا نوٹس ملا، ہمیں توکئی بارچائے پر گپ شپ کے لیے جی ایچ کیو بلایا گیا۔

برگیڈیئر فلک ناز نے جواب دیا کہ ریٹائرڈ آفیسر کے جی ایچ کیو آنے پر اچھی طرح ٹریٹ کرنے کا مطلب یہ نہیں کہ انکوائری نہیں ہو رہی۔ ان کا مذید کہنا تھا کہ جب تک آرمی انکوائری کر رہی ہے اسد درانی کا نام ای سی ایل سے نہ نکالا جائے۔

عدالت نے وزارت دفاع کو اسد درانی کے خلاف تین انکوائریز میں نوٹس بھیجنے پر تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دیا اور کیس کی مذید سماعت 24 جنوری تک ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں