فلیگ شپ ریفرنس، خواجہ حارث پیر کو بھی حتمی دلائل دیں گے

فوٹو: فائل


اسلام آباد: فلیگ شپ ریفرنس میں نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث پیر کو بھی حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنسز کی سماعت ہوئی۔ نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے فلیگ شپ ریفرنس میں حتمی دلائل دیے۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف آج بھی پیش ہوئے جب کہ ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے کی۔

دلائل دیتے ہوئے خواجہ حارث نے بتایا کہ 12 اپریل 2001 کو فلیگ شپ کمپنی قائم ہوئی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ شواہد میں ایسی کوئی چیز نہیں آئی کہ نواز شریف کا تعلق  فلیگ شپ کمپنی میں ملازمت سے زیادہ ہو، صرف تفتیشی افسر نے کہا کہ نواز شریف کمپنی کہ مالک تھے۔

نواز شریف کے وکیل نے فلیگ شپ ریفرنس میں تین نکات پر العزیزیہ ریفرنس کے دلائل اپنا لیے۔ خواجہ حارث نے عدالت کو بتایا کہ بے نامی دار، جے آئی ٹی اور ایم ایل اے سے متعلق ہمارے دلائل وہی رہیں گے تاہم عدالت العزیزیہ ریفرنس میں ان نکات پر دئیے گئے دلائل کو فلیگ شپ ریفرنس کا حصہ بنا لے۔

احتساب عدالت نے نیب ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی جب کہ خواجہ حارث فلیگ شپ ریفرنس میں اگلی سماعت پر بھی حتمی دلائل جاری رکھیں گے۔

گزشتہ روز قومی احتساب بیورو (نیب) نے اپنے جواب الجواب مکمل کر لیے۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر کا کہنا تھا کہ جو ٹھوس ثبوتوں کے انبار لگے تھے وہ عدالت میں پیش کیوں نہیں کیے گئے۔ وہ ثبوت کہاں ہیں، عدالت میں پیش نہیں کرنے تو اور کہاں کریں گے ؟

نیب پراسیکیوٹر نے مزید کہا کہ جلاوطنی کے وقت سعودی عرب میں ان کا کوئی کاروبار یا کوئی ذرائع آمدن نہیں تھی جب کہ قانونی راستے کے ذریعے پاکستان سے کوئی رقم بیرون ملک نہیں بھیجی گئی۔

جج ارشد ملک نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد نوازشریف کو ہم یہاں کیسے سچا مان لیں۔ ابھی فیصلہ محفوظ نہیں کر رہے میں بھی دونوں فریقین سے کچھ سوالات پوچھوں گا۔


متعلقہ خبریں