باغی اور اقدار شکن شاعر کا 87واں یوم پیدائش

فوٹو: فائل



برصغیر کے معروف شاعر جون ایلیا کا آج 87واں یوم پیدائش منایا جا رہا ہے۔

باغی اور اقدار شکن شاعر کے ناموں سے پہچانے جانے والے جون ایلیا 14 دسمبر 1931 کو بھارتی ریاست امروہہ کے ادبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔

جون ایلیا بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے، ان کے بڑے بھائی رئیس امروہوی بھی نمایاں شاعر تصور کیے جاتے تھے۔ جون ایلیا  مشہور کالم نگار زاہدہ حنا کے سابق خاوند تھے۔

ان کے والد، علامہ شفیق حسن ایلیا کو فن اور ادب سے گہرا لگاؤ تھا اس کے علاوہ وہ نجومی اور شاعر بھی تھے، انہوں نے جون کی تربیت بھی انہی خطوط پر کی۔

جون ایلیا کی شاعری میں نمایاں نظر آنے والا باغی رویہ اور معاشرتی اقداروں پر تلخ سوال انہیں مقبول بناتے ہیں۔ ان کا ظاہری حلیہ بھی ان کی باغی روش کا مظہر رہا۔

جون ایلیا کو عربی، انگریزی، فارسی، سنسکرت اور عبرانی زبانوں میں مہارت حاصل تھی۔

ان کی شاعری میں ناکام محبت اور بے وفائی کے بکھرتے رنگوں کے ساتھ ساتھ رومانوی موضوعات بھی دکھائی دیتے ہیں۔

اپنی تمام زندگی کو بے کار سمجھنے والے اور وفا کے تذکروں پر بھڑک جانے والے اس باغی شاعر نے آٹھ نومبر 2002 کو داعی اجل کو لبیک کہا لیکن اپنے لفظوں سے تمام چاہنے والوں کے دلوں میں امر ہو گئے۔

کام کی بات میں نے کی ہی نہیں

یہ میرا طور زندگی ہی نہیں

ایک اور جگہ کہتے ہیں کہ

اک شخص کر رہا ہے ابھی تک وفا کا ذکر

کاش اس زباں دراز کا منہ نوچ لے کوئی

کمیونسٹ خیالات کے مالک جون ایلیا تقسیم ہندوستان کے سخت خلاف تھے لیکن بعد میں انہوں نے حالات سے سمجھوتہ کر لیا۔ 1957 میں پاکستان ہجرت کی تو کراچی میں سکونت اختیار کی۔

انہیں زندگی بھر اپنا کلام تحریری شکل میں شائع کرانے پر راضی نہیں کیا جا سکا۔ ان کا پہلا مجموعہ ‘شاید’ اس وقت منظر عام پر آیا جب ان کی عمر 60 سال تھی۔

ان کی شاعری کے باقی دو مجموعے انکی وفات کے بعد 2002 اور 2003 میں شائع کیے گئے۔


متعلقہ خبریں