وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس اختتام پذیر ہوگیا

فوٹو: فائل


اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس اختتام پذیر ہوگیا۔ اجلاس میں دس مختلف وزارتوں کی گذشتہ سو دنوں میں کارکردگی اورآئندہ کے لائحہ عمل کا جائزہ لیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کی کفایت شعاری مہم کے حوالے سے وزارتوں کی جانب سے اٹھائے گئے مختلف اقدامات اور ان کے مثبت اثرات پر بھی بریفننگ ہوئی۔

وزیراعظم عمران خان کو معاون خصوصی زلفی بخاری نے 100 روزہ کارکردگی پر بریفنگ دی۔

ہم نیوز کے مطابق زلفی بخاری نے بریفنگ میں بتایا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے پہلی مرتبہ لاتعداد سہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اوورسیز کے لئے شناختی کارڈ نائیکوپ کی شرط ختم کردی گئی اور ان کے لیے شکایات  سیل، ٹیلنٹ بینک اور کالنگ پاکستان سروس شروع ہوئی ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی نے بتایا کہ بیرون ملک غریب مزدوروں کے لئے آسانیاں اور ملازمتوں کے مواقع بڑھائے جائیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے زلفی بخاری کو زرمبادلہ کے ذخائر بڑھانے کے لیے بھی کوششیں شروع کرنے کی ہدایت کی اورساتھ ہی اوورسیز کے لئے مثبت اقدامات پرانہیں شاباش دی۔

وفاقی کابینہ کے پہلے اجلاس میں مراد سعید اور شیخ رشید کو جب کہ دوسرے اجلاس میں زلفی بخاری کو شاباش مل گئی۔ ذرائع کے مطابق پہلے اجلاس کی طرح دوسرے اجلاس میں بھی وزرا کی کارکردگی تسلی بخش قرار دی گئی۔

اجلاس میں وزارتوں کی جانب سے مستقبل کے پلان اور اس پر عمل درامد کے لیے تیار کردہ لائحہ عمل بھی وزیر اعظم کو پیش کیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق اجلاس میں اس فیصلے کا بھی اعادہ کیا گیا کہ وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ اجلاس ہر تین ماہ بعد منعقد کیا جائے گا۔

آج کے اجلاس میں ان چھ وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا جن کا گزشتہ اجلاسوں میں جائزہ نہیں لیا جاسکا تھا۔

اجلاس میں وفاقی وزرا نے اپنی اپنی وزارتوں سے متعلق بریفنگ دی۔ اس سے قبل پہلے مرحلے میں 26 وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تھا۔

وفاقی کابینہ کے رواں ہفتے ہونے والے اجلاس  کی صدارت وزیر اعظم عمران خان نے کی تھی جس میں 26 وزارتوں کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا تھا۔ وفاقی کابینہ نے 20 نکاتی ایجنڈے پر بھی غور کیا تھا۔

وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ  ہر تین ماہ بعد وزرا کی کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا جب کہ  تمام وزارتوں سے آئندہ پانچ سال کے لیے منصوبہ جات کی تفصیلات بھی طلب کی گئی تھیں۔


متعلقہ خبریں