ڈاکٹر ہوں لیکن انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان دیدیا گیا، خالدمقبول


کراچی: پاکستان تحریک انصاف اوران کی اتحادی جماعت ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان سیاسی فاصلے بڑھنے لگے ہیں۔ میئر کراچی وسیم اختر کا کھلاڑیوں سے پیدا ہونے والے سیاسی تناؤ کے بعد کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو بھی اپنی وزارت کے قلمدان پر اعتراض ہوگیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ایم کیوایم پاکستان کے کنوینراور وفاقی وزیربرائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ پہلے سیاستدان ہیں جنہیں وزارت نہیں چاہیے تھی لیکن پھر بھی انہیں وزیر بنادیا گیا۔

ان کا کہنا ہے کہ وہ میڈیکل ڈاکٹر ہیں مگر انہیں انفارمیشن ٹیکنالوجی کا قلمدان دیا گیا ہے۔ ان کے مطابق یہ المیہ ہے۔ پارٹی کے متعلق انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم بکھرتی نہیں بلکہ نکھرتی نظرآرہی ہے۔

وفاقی حکومت کی تشکیل کے کئی ماہ بعد ایم کیوایم پاکستان کے سربراہ اور وفاقی وزیر برائےآئی ٹی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے وزارت کی بندر بانٹ اور اپنے انتخاب پر کھل کر تشویش کا اظہار کیا۔

ہم نیوز کے مطابق کراچی میں واقع ایک نجی یونیورسٹی کے دورے کے دوران منعقدہ تقریب سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ کوشش کر رہا ہوں کہ فیتے کم کاٹوں اور کام پرزیادہ توجہ دوں۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ آنے والے سالوں میں خود کو تبدیل کرنا ہوگا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر آنے والےسالوں میں ہم نے خود کو تبدیل نہیں کیا تو کچھ بھی نہیں کیا۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے نجی یونیورسٹی میں منعقدہ تقریب کے دوران مختلف شعبوں کا دورہ کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں پہلی بار اس یونیورسٹی میں آیا ہوں لیکن میرا میرا خیال ہے کہ دیر سے آیا ہوں۔

ڈاکٹر خالد مقبول صدیق نے کہا کہ اس بدلتے پاکستان کا نعرہ ہمرے پاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ علم کی پہچان یہ ہے کہ جتنا بھی ہو کم محسوس ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حیرت زدہ دنیا میں حیرت زدہ ہوجانے کے بعد سے کام نہیں بنے گا۔

سندھ میڈیکل کالج سے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کرنے والے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ گزرے 20 سالوں میں غربت 50 فیصد تک پہنچی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا ئے عالم کی تاریخ بتاتی ہے کہ ملک نہیں خطہ ترقی کرتا ہے اور ہمارا خطہ ترقی کرتا ہے۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا کہ اگر ہمیں پاکستان کو ڈیجیٹلائز کرنا ہے تو ہمیں ’میسو کمپین‘ (بھرپورآگاہی مہم) چلانا پڑےگی۔ ان کا کہنا تھا کہ امید کو یقین میں تبدیل ہونا چاہیے کہ یہ بہت ضروری ہے۔

ایم کیوایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ کچھ لوگوں کے ساتھ مل کر گزشتہ 100 دنوں میں یہی کرنے کی کوشش کی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ چین ہرشعبے میں ہمارے ساتھ تعاون کررہا ہے اور وہ خواہش مند ہے کہ یہ خطہ ترقی کرے۔

انہوں نے یہ بات کراچی ایکسپو سینٹر میں 14 ویں بین الاقوامی بلڈنگ میٹیریل اینڈ کنسٹریکشن مشینری ایگزیبیشن کا افتتاح کرنے کے بعد ذرائع ابلاغ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ متواتر شہر میں اس طرح کے بڑے ایونٹس منعقد ہورہے ہیں جوکہ خوش آئند ھے۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ شہر کی سڑکوں پر سولر لائٹس لگانے کے حوالے سے چین کی کمپنی کے ساتھ کے ایم سی کا ایم او یو سائن ہوا ہے جس سے انرجی بچانے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ چین کے ساتھ مختلف شعبوں میں کام کر رہی ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تجاوزات کے حوالے سے سپریم کورٹ آف پاکستان کے احکامات پر عمل کررہے ہیں۔

ان کا شکوہ تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی کراچی کے منصوبوں میں دلچسپی نظر نہیں آرہی ہے۔

میئر کراچی وسیم اختر نے کہا کہ کراچی پروگرام پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم اتحاد کا حصہ تھا مگر وزیراعظم کی کراچی کے منصوبوں میں دلچسپی نظر نہیں آرہی ہے۔

وسیم اختر نے کہا کہ فاروق ستار کو اگر تجاوازت کے خلاف آپریشن پر درد ہے تو اپیل کے لئے آتے لیکن وہ نظر نہیں آئے ہیں۔

ایم کیوایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر وسیم اختر اور پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان بھی گزشتہ دنوں کافی تلخی پید ا ہوئی تھی۔ کھلاڑیوں نے ان کے خلاف تحریک التوا جمع کرائی تھی تو انہوں نے جواباً کہا تھا کہ اگر ایم کیوایم پاکستان نے قومی اسمبلی میں اپنی حمایت واپس لے لی تو موجودہ وفاقی حکومت کا برقرار رہنا نا ممکن ہوجائے گا۔

اس ضمن میں انہوں نے یاد دلایا تھا کہ وہ صرف میئر کراچی ہی نہیں ہیں بلکہ ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینر بھی ہیں۔

وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے 1997 سے 1998 کے درمیانی عرصے میں وفاقی وزیربرائے صنعت و پیداوار کی حیثیت سے بھی فرائض سرانجام دیے تھے۔


متعلقہ خبریں