صدام حسین کو ڈھائی کروڑ ڈالرز میں بیچا گیا، عربی جریدہ


بغداد: عراق کے سابق صدر صدام حسین کو ان کے نجی محافظ نے صرف ڈھائی کروڑ ڈالرز میں فروخت کیا تھا، محمد ابراہیم نامی محافظ نے امریکی افواج کو ان کی پناہ گاہ کا پتہ دیا تھا۔

عربی جریدے ’الیوم السابع‘ نے ’عراقی غدار نے صدام حسین کو 25 ملین ڈالرز میں بیچ دیا‘ کے عنوان سے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی جس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ محمد ابراہیم نے اس زرعی فارم کا پتہ امریکی افواج کو بتایا تھا جہاں سابق عراقی صدر نے پناہ لی ہوئی تھی۔

جریدے کی رپورٹ کے مطابق امریکی فوج کے ترجمان سمیر کا کہنا تھا کہ شب ایک بجے امریکی فوجی ہمارے پاس محمد ابراہیم کو لائے جس نے ہمیں صدام حسین کی پناہ گاہ کا نقشہ بنا کردیا۔

مفصل رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی افسر جیمز ہیکی کا کہنا تھا کہ ان کے ایک فوجی دوست کا خیال تھا کہ صدام حسین ’الدور‘ میں پناہ لیے ہوئے ہیں جو دریائے دجلہ کے مشرقی کنارے پر واقع ہے۔

عربی جریدے کے مطابق محمد ابراہیم امریکی فوجیوں کو اپنے ہمراہ زرعی فارم لے گیا جہاں اس کے مالک قیس نامق سے ڈانٹ ڈپٹ کے ذریعے صدام کی پناہ گاہ معلوم کرنے کی کوشش کی لیکن اس نے نہیں بتایا اورمسلسل لاعلمی ظاہر کی۔

جریدے میں شائع رپورٹ کے مطابق محمد ابراہیم نے اس پر پڑی ہوئی ایک چٹائی پر زور سے اپنا پیر مارا اور پھر کہا کہ صدام حسین یہیں چھپا ہوا ہے۔

امریکی فوجیوں نے جب پڑی ہوئی چٹائی کو ہٹایا تو وہاں ایک گڑھا بنا ہوا ملا جس میں سابق عراقی صدر صدام حسین چھپے ہوئے تھے۔

30 دسمبر 2006 میں عراق کے سابق صدر صدام حسین کو عید کے دن پھانسی کی سزا دی گئی تھی۔ سابق عراقی صدر کو پھانسی دیے جانے کا منظر پوری دنیا میں ٹی وی پر دکھایا گیا تھا۔

صدام حسین نے 1979 میں عراق کی حکومت سنبھالی تھی جب کہ 2003 میں امریکہ کی سربراہی میں اتحادی افواج کے حملوں کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا۔


متعلقہ خبریں