طالبان امریکہ مذاکرات کل سے دوحہ میں شروع ہوں گے

فوٹو: فائل


دوحہ: امریکہ اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور کل دوحہ میں شروع ہو رہا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق دوحہ میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہونے والے مذاکرات تین روز تک جاری رہیں گے۔ امریکی وفد کی قیادت نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کریں گے جب کہ طالبان وفد میں قطر آفس کے نمائندے بھی شریک ہوں گے۔

پاکستان بھی افغان مفاہمتی عمل کا بھر پور حامی ہے تاہم اس سے قبل ہونے والے مذاکرات میں اب تک کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

دو ماہ قبل ستمبر میں افغان طالبان نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ وہ جعلی طالبان سے مذاکرات کرنے سے باز رہے اس سے اصل مذاکرات کے عمل کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے جب کہ طالبان کا سفارتی دفتر قطر میں موجود ہے اور امریکہ یا دیگر ممالک اس دفتر کے ذریعے بآسانی رابطہ کر سکتے ہیں۔

اس سے قبل امریکہ نے طالبان کے بگرام دورے اور دبئی میں ملاقات کا اعلان کیا تھا جس کا طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے سختی سے تردید کی تھی۔

طالبان نے گزشتہ جولائی میں امریکی محکمہ خارجہ کے سینئر اہلکار ایلس ویلز کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کو خوش آئند قرار دیا تھا تاہم اس ملاقات کے بعد امریکہ اور طالبان کے درمیان مزید بات چیت ممکن نہیں ہو سکی تھی۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے اعلان کیا تھا کہ امریکہ نے افغانستان کی حکومت اور طالبان کے درمیان مصالحتی بات چیت کے لیے زلمے خلیل زاد کو امریکہ کا خصوصی نمائندہ مقرر کیا ہے۔

67 سالہ زلمے خلیل زاد کو امریکہ کے سابق صدر جارج ڈبلیو بش کے زمانے میں افغانستان اور عراق میں سفیر مقرر کیا گیا تھا۔


متعلقہ خبریں