کشمیر پر دنیا نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں، مسعود خان 


اسلام آباد: آزاد کشمیر کے صدر سرادر مسعود خان نے کہا ہے کہ کشمیر کے معاملے پراہل مغرب اور بین الاقوامی برادری نے اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں اور وہ جو دیکھتے ہیں دہلی کی آنکھ سے دیکھتے ہیں۔ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں یہ صورتحال ہے کہ بس سب پر گولیاں چلا دو۔

ہم نیوز کے پروگرام ایجنڈا پاکستان میں میزبان عامر ضیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان میں خون کی ہولی کھیلی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ  اس معاملے پر مذاکرات سے انکار نہیں کر نا چاہیئے لیکن بھارت عدم مساوات کی بنیاد پر یہ مذاکرات کرنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کے رویئے کے باعث کبھی مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا۔ آج 2015 میں نبنے والے ایجنڈامیں کشمیر کو سب سے زیادہ اہمیت حاصل ہے اور اس کو ترجیح دی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے حل ہونا چاہیئے۔

میزبان عامر ضیا نے سوال کیا کہ مسئلہ کشمیر کے حل نہ ہونے کی وجہ یہ تو نہیں کہ بھارت یہ سمجھتا ہے کہ وہ 20 برس بعد بہت زیادہ طاقت ور ہوجائے گا۔ اسی وجہ سے وہ بات نہیں کرنا چاہتا۔ اس وقت پاکستان میں بھی یہ آوازیں ہیں کہ مذاکرات ہونے چاہیئے اور تجارت ہونی چاہیئے اس کی کیا وجہ ہے؟

انہوں نے کہا کہ کشمیر کو ایک ٹارچر سیل میں تبدیل کر دیا گیا ہے لیکن ان کا جذبہ اپنی جگہ برقرار ہے۔

عامر ضیا کا کہنا تھا کہ بھارت میں قومی معاملات پر دو ٹوک موقف ہے خاص طور پر مسئلہ کشمیر پر ان میں انفاق رائے پایا جاتا ہے لیکن پاکستان میں بہت سارے معاملات میں اتفاق رائے نہیں پایا جاتا۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت اپنی معیشت پر توجہ دینی چاہیئے تاکہ ملک مضبوط ہو اور بھارت کو یک طرفہ رعایت نہیں دینی چاہیئے۔ پاکستان کے لیے بھارت کو رعایت دینے سے قبل نتائج کا اندازہ لگانا ضروری ہے کیونکہ ہندوستان کو رعایت دینے سے مذاکرات میں پاکستان کی پوزیشن کمزور ہوسکتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو چاہیئے کہ امن و سلامتی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے اور معیشت مضبوط ہونے کا انتظار نہ کرے لیکن پاکستان سفارتی محاذ پر بہت سوچ سمجھ اور ہوش کے ساتھ قدم بڑھائے۔ ایک مضبوط پاکستان ہی کشمیر کا مقدمہ لڑ سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان دہشت گردی کا جعلی سکہ چلا رہا ہے اور اپنے جرائم پر پردہ ڈالنے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ مودی حکومت انتہا پسندی کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت میں جنگی جنون پھیلایا جارہا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں اب بھی پاکستانی پرچم میں شہدا کے جسد خاکی لپیٹے جاتے ہیں۔ بھارت 71 برس میں بھی کشمیریوں کا دل نہیں جیت سکا۔ بھارت نے کشمیر پر غیر فطری قبضہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ یہ ہےکہ پاکستان کشمیر پر اپنا موقف دنیا تک نہیں پہنچا پا رہا جبکہ بھارت کے بیانیے میں تضاد ہے۔

سردار مسعود نے کہا کہ بھارت کے ساتھ دوستانہ تعلقات نہیں بنائے جاسکتے۔ ان کہنا تھا کہ پہلے آپ کو اس بات کو جاننا ہوگا کہ اس وقت بھارت دنیا بھر میں منفی پروپیگنڈہ پھیلا رہا ہے اور پاکستان اپنی آواز دنیا تک نہی پہنچا پا رہا۔

انہوں نے کہا کہ میڈیا کو وہاں متحرک ہونے کی ضرورت ہے جہاں پالیساں بن رہی ہیں کیونکہ اصل بات وہاں ہی ہے۔ ذرائع ابلاغ میں موجود پاکستانی باصلاحیت افراد کو غیر ملکی میڈیا میں شمولیت اختیار کرنی چاہیئے۔

سردار مسعود نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا بہت بڑا ایجن ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان کی معیشت کو بھی فائدہ پہنچایا جاسکتا ہے۔

پروگرام کے آخر میں انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی عوام کو پیغام دیا کہ ہم آپ کے ساتھ ہیں اور اس جدوجہد میں مکمل طور پر کشمیر کا ساتھ دیں گے اور ہر قدم پر آپ کا ساتھ دیں گے۔


متعلقہ خبریں