پاکستان کا مسئلہ کشمیر بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے کا فیصلہ


اسلام آباد: پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے دیرینہ مسئلے کو بین الاقوامی فورمز پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان گزشتہ 70 سال سے حل طلب مسئلے کو اقوام متحدہ و انسانی حقوق کمیشن میں اٹھانے اور بھارتی مظالم کو رکوانے کے لیے حکمت عملی طے کرنے کی مشاورت کی خاطر پاکستان کی مستقل مندوب ڈاکٹر ملیحہ لودھی کو وطن طلب کرلیا گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں قابض بھارتی افواج کے جاری انسانیت سوز مظالم اور ریاستی دہشت گردی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ گزشتہ ماہ ہی یعنی نومبر2018 میں 48 بے گناہ کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔ شہدا میں تین خواتین اور دو بچے بھی شامل تھے جب کہ زیادہ تعداد نوجوانوں کی تھی۔

کمشیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے مختلف علاقوں میں نام نہاد سرچ آپریشن کے نام پر شہریوں کو گھروں سے نکال کر شہید کر دیا جاتا ہے۔

عالمی خبررساں ایجنسی کے مطابق قابض بھارتی افواج تسلسل کے ساتھ بے گناہ کشمیریوں کو گھروں سے پوچھ گوچھ کے نام پر اپنے ہمراہ لے جاتی ہیں اور پھر چند روز بعد ان کی نعشیں قرب و جوار کے علاقوں سے ملتی ہیں۔ ملنے والی نعشوں پر بھیانک تشدد کے نشانات بھی پائے جاتے ہیں۔

وادی چنار میں بھارتی افواج کی فائرنگ، پیلٹس گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ سے بھی 196 کشمیری شدید زخمی ہو گئے ہیں جب کہ حریت رہنماؤں سمیت 169 افراد کو بلاجواز گرفتار کر کے حبس بیجا میں بھی رکھا گیا ہے۔

کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کے نام نہاد سرچ آپریشن کی آڑ میں مظلوم کشمیریوں کے 26 گھر بھی تباہ کیے جاچکے ہیں جس کی وجہ سے سخت سردی میں متاثرہ مکینوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے۔

مقبوضہ وادی میں بدترین ریاستی ظلم و ستم کی بھیانک تاریخ رقم کرنے والی ’مودی سرکار‘ اس بات کی بھی شدت کے ساتھ خواہش مند نظر آتی ہے کہ بیرونی دنیا کو اس کے مظالم دکھائی نہ دیں اور وہ حالات سے بے خبر ہی رہے جس کے لیے وہ وقفے وقفے سے انٹرنیٹ اور موبائل فون سروسز بند کرتی رہتی ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف یوتھ ایسوسی ایشن کے زیراہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہربھی  احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے میں نوجوانوں، طلبا، کشمیری حریت رہنمائوں  اورخواتین نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

مظاہرین نے مقبوضہ وادی میں جاری حالیہ بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی تھی اور اقوام عالم سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ اپنی خاموشی کو توڑے اور مظلوموں کے حق میں آواز بلند کرے۔

ہم نیوز کے مطابق پاکستان کی قومی اسمبلی نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف مذمتی قرارد متفقہ طور پر منظور کی ہے۔

قومی اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کے خلاف یہ قرارداد وفاقی وزیربرائے  پارلیمانی امور علی محمد خان نے پیش کی تھی۔

قرارداد میں کہا گیا تھا کہ یہ ایوان مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی بھرپور مذمت کرتا ہے۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کے شدید مظالم کے خلاف پاکستان کی سینیٹ (ایوان بالا) میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ اس موقع پر حکومت اور اپوزیشن کے ارکان نے خطاب بھی کیا۔

ہم نیوز کے مطابق سینیٹ اجلاس میں بھارتی افواج کے مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے خلاف خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا کہ ہم کشمیر کے خون پر کسی صورت سیاست نہیں کریں گے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما نے اس ضمن میں سابقہ حکومتوں کو کڑی نکتہ چینی کا نشانہ بھی بنایا اور کہا کہ ماضی میں ہماری حکومتیں کشمیر پر غفلت کی ذمہ دار رہی ہیں۔

پاکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پاکستان کے علاوہ کوئی بھی کشمیر کی آواز نہیں اٹھاتا ہے۔ انہوں نے سینیٹ میں مقبوضہ وادی میں ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف قرارداد پیش کی۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے سینیٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل اقوامِ متحدہ میں پاکستان نے کشمیر و فلسطین پر قرارداد پیش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت مسئلہ کشمیر پر کام کر رہی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ریاست کو مسئلہ کشمیر پر تسلسل برقرار رکھنا ہوگا۔

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق نے کہا کہ ماضی میں عالمی فورمز پر کشمیری خواتین پرڈھائے جانے والے ظلم کو نہیں اٹھایا گیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھارتی افواج ریپ کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کی قرارداد کو رد نہیں کیاجا سکتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ کشمیر پر ہماری پالیسیاں ایک جیسی نہیں رہی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کشمیریوں کا خون ایسے بہتا نہیں دیکھ سکتے اور صرف مذمتی بیان کافی نہیں ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور وفاقی وزیربرائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری  نے واضح کیا کہ کشمیریوں پر ہونے والے مظالم ہمیں ساری دنیا کو دکھانے ہیں۔

امریکہ میں پاکستان کی سفیر رہ چکنے والی پی پی پی کی سینیٹر شیری رحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے علاوہ کوئی بھی کشمیر کی آواز نہیں اٹھاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا فرض ہے کہ ہر ممکنہ فورم پر کشمیر میں کی جانے والی نسل کشی پر بات کریں۔

پکستان پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے زور دے کر کہا کہ اقوامِ متحدہ میں انسانی حقوق کی تنظیم کی رپورٹ پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔


متعلقہ خبریں